اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم محمد نواز شریف پر الزام لگانے والے عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوستی کا بھانڈا بھارتی میڈیا نے پھوڑ دیا ٗ طاہر القادری کے ماضی میں بھارتی ریاست گجرات کے دورہ کے موقع پر اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی طرف سے غیر معمولی سکیورٹی فراہم کی گئی اوران کی شاندارمیزبانی کی گئی جس پرطاہرالقادری نے ان کا شکریہ ادا کیا تھا اور بھارت کے مسلم کش فسادات سے متعلق صحافیوں کے سوالات کو ٹال کرمسلمانوں کے قتل عام کی مذمت سے انکار کر دیا تھا ۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق طاہر القادری 2012 میں اپنی جماعت کے دفتر کا افتتاح کرنے بھارتی ریاست گجرات پہنچے تو بھرپور سیکیورٹی کی فراہمی پر اس وقت کے وزیراعلی اور موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا جبکہ طاہر القادری 2002 کے مسلم کش فسادات پر زبان نہیں کھولی اور چپ سادھ لی ٗ صحافی ان سے بار بار گجرات کے مسلم کش فسادات کے بارے میں پوچھتے رہے لیکن وہ یہ کہہ کر انکار کرتے رہے کہ وہ کسی واقعہ پر تبصرہ کرنے نہیں آئے۔ واضح رہے کہ 2002 میں گجرات میں وسیع پیمانے پر مسلم کش فسادات ہوئے تھے اس وقت نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے ۔واضح رہے کہ طاہر القادری حالیہ دنوں میں یہ الزام تسلسل سے عائد کرتے چلے آرہے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے دوستی ہے ۔طاہر القادری کے مذکورہ دورہ بھارت کے حوالے سے ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد پاکستانی نجی ٹی وی چینلز پر بھی دکھائی جارہی ہے ۔
لاہور/نئی دہلی (آئی این پی)بھارتی میڈیا نے عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کے 2012 کے دورہ بھارت کو لے کر نیا پینڈورا باکس کھول دیا،طاہر القادری نے فروری2012 میں تحریک منہاج القرآن کا دفترکھولنے کے لئے بھارتی ریاست گجرات کا دورہ کیا اور فول پروف سیکیورٹی ملنے پر اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ و موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا ، وہ گجرات فسادات پر زبان کھولنے سے گریز کرتے رہے تھے۔بھارتی اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق طاہر القادری 2012 میں منہاج القرآن کے دفتر کا افتتاح کرنے بھارتی ریاست گجرات پہنچے تو بھرپور سیکیورٹی کی فراہمی پر اس وقت کے وزیراعلی اور موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا شکریہ بھی ادا کیا۔ مودی کا شکریہ ادا کرنیوالے طاہر القادری 2002 کے مسلم کش فسادات پر زبان نہ کھول پائے۔ صحافی بار بار پوچھتے رہے لیکن وہ یہ کہہ کر انکار کرتے رہے کہ وہ کسی واقعہ پر تبصرہ کرنے نہیں آئے۔ واضح رہے کہ 2002 میں گجرات میں وسیع پیمانے پر مسلم کش فسادات ہوئے تھے اس وقت نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے ۔طاہر القادری کے حوالے سے بھارتی میڈیا رپورٹس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کے دو چہرے ہیں۔ وہ بات پاکستان کی کرتے ہیں لیکن ان کی شہریت کینیڈا کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کو مغرب کے بعد سب سے زیادہ فنڈنگ بھارت سے ہوتی ہے۔ بھارت سے فنڈنگ کے ثبوت فراہم کریں گے۔