پشاور(این این آئی) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ وفاقی ادارے اور صوبائی حکومت جس خراب انداز میں افغان مہاجرین کو دھکیل رہے ہیں یہ پاکستان کے مفاد میں انہیں اور اس کے نتائج پاکستان کے لیے اچھے نہیں نکلیں گے۔ افغان مہاجرین کے ساتھ اس طرح پیش آنے سے 35سال تک پاکستان کی مہمان نوازی پر پانی پھر جائے گا ۔صوبائی حکومت مہاجرین کو زبردستی واپس نہ بھیجا جائے اور ان سے باعزت سلو ک کیا جائے ۔خطے میں امن دشمن قوتیں دونوں ممالک میں غلط فہمیاں اور دشمنی پیدا کر کے پاکستان اور افغانستان کو آپس میں لڑانے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں ۔ افغان مہاجرین کی زبردستی نکالنے کی بجائے باہمی رضامندی سے ٹائیم فریم دیا جائے ۔ ایک بیان میں مشتاق احمد خان نے کہاکہ افغان مہاجرین کی بے جا پکڑ دھکڑ اور تنگ کرنے کی مذمت کر تے ہیں حکومت بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر افغان مہاجرین کے واپسی کے لیے انتظامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی جبری واپسی اور انتظامیہ کی جانب سے ان کو ہراساں کرنے کا طریقہ چالیس سال کی قربانیاں اور مہمان نوازی ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ افغانستان مہاجرین کا اصلی وطن ہے اور ان کو ہی واپس جاکر اسے آباد کرنا ہے۔لیکن اس مسئلہ کو جس بے ڈھنگے انداز میں حل کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں اس سے مزید مسائل اور پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے بالعموم اور خیبرپختوننخوا کے عوام نے بالخصوص پچھلے چالیس سال سے انھیں مہمان بنائے رکھا ہے اور ان سے بھائیوں جیسا سلوک کیا ہے۔اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ مہاجرین کی وجہ سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان پر کافی معاشی دباؤ ہے لیکن جبری واپسی اور ان کو تنگ کرکے بھیجنا ہر گز حل نہیں ہے۔انھوں نے تجویز پیش کی دونوں ممالک کی حکومتیں اقوام متحدہ کے تعاون سے ایک جامع منصوبہ بنائیں اور ان مہاجرین کی نہ صرف باعزت واپسی کو یقینی بنائیا جائے بلکہ وہاں پر ان کی بحالی کے لیے بھی بین لاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اس حوالے سے ذمہ دارانہ پالیسی اپنائے دوسری طرف افغان حکومت کا بھی فرض ہے کہ کہ کم ازکم پاکستان میں موجود اپنے لاکھوں شہریوں کی سلامتی اور آبرومندانہ واپسی کے لیے پالیسیاں اپنائے۔