کراچی (این این آئی)پاک چائنا اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کے آپریشنل ہونے سے پاکستان کے بحری گردو نواح میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئینگی،ایڈمِرل محمدذکاء ا للہ،پاک بحریہ کی دو سال بعد منعقد ہونے والی مشق شمشیرِ بحر VI-کا اختتام جمعہ کو کراچی میں ہوا۔ وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ اُن کی آمد پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمِرل محمدذکاء ا للہ نے اُن کا استقبال کیا۔ اپنے خطبہ استقبالیہ میں چیف آف دی نیول اسٹاف نے پاکستان کے بحری مفادات کے تحفظ اور مُلکی بحری دِفاع کے حوالے سے روایتی وغیرروایتی خطرات سے نمٹنے کے لیے پاک بحریہ کی آپریشنل تیاریوں سے وزیرِاعظم کو آگاہ کیا۔ نیول چیف نے مہمان خصوصی کو بحریہ کی آپریشنل منصوبہ بندی میں جنگی مشقوں کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ ہم مستتقبل کے نیول آپریشنز، دفاعی رد عمل میں بہتری اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق صلاحیت میں اضافے پر اس کے اثرات کا جائزہ لیں۔ ایڈمرل ذکا ء اللہ نے مزید کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کے آپریشنل ہونے سے پاکستان کے بحری گردو نواح میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی جن میں سمندر کے راستے تجارتی سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ اور بحری معیشت کا فروغ نہایت اہم ہیں۔ تاہم مستقبل کے سیکیورٹی چیلنجز اور درپیش خطرات کے تناظر میں پاک بحریہ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔ بعد ازیں ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) وائس ایڈمِرل ظفر محمود عباسی نے مشق کا تفصیلی جائزہ اور اُس کی روشنی میں کچھ تجاویز پیش کیں۔شمشیر بحرتینوں مسلح افواج کی مشترکہ مشق ہے جس میں متعلقہ وزارتوں کے نمائندے بھی شریک ہوتے ہیں۔ دوران مشق مختلف جنگی تصورات کو عملی شکل دی جاتی ہے جن کی بعد ازیں بحری حکمت عملی کا حصہ بنائے جانے سے قبل دیگر مشقوں کے دوران مکمل چانج کی جاتی ہے۔تقریب میں وفاقی وزراء ، سیکریٹریز ، اعلیٰ سول اور فوجی حُکام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔