کابل(آئی این پی) افغان طالبان نے صوبہ لوگر میں پاکستانی ہیلی کاپٹر کو مارگرانے کی تردید اور عملے کی اپنے پاس موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ہیلی کاپٹر خود گرا جس میں آگ لگ گئی ،ہیلی کاپٹر کا عملہ ہمارے پاس ہے جسے یرغمال نہیں بنایا نہ ہی عملے کو چھوڑنے کیلئے کوئی شرط رکھی ہے تاہم انکی رہائی کا حتمی فیصلہ قیادت کرے گی ،عملے کے تمام ارکان محفوظ ہیں اور انکے ساتھ اچھا سلوک کیا جارہا ہے۔جمعہ کو میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان طالبان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم نے صوبہ لوگر میں پاکستانی ہیلی کاپٹر کو نہیں گرایا ،ہیلی کاپٹر خودگرا جس میں آگ لگ گئی تھی ،عملے کے تمام ارکان محفوظ ہیں اور انکے ساتھ اچھا سلوک کیا جارہا ہے ۔طالبان کا کہنا ہے کہہم نے ہیلی کاپٹر کے عملے کو یرغمال نہیں بنایا اور نہ ہی عملے کو چھوڑنے کیلئے کوئی شرط رکھی ہے تاہم انکی رہائی کے حوالے سے حتمی فیصلہ قیادت کرے گی ،عملے کو پاکستان کے حوالے کرنے کیلئے محفوظ راستے کا انتظار ہے ۔دوسری جانب پاکستان میں افغان سفیر عمر زاخیلوال کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ہنگامی لینڈنگ کرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کے افراد محفوظ ہیں ۔طالبان عملے کے لوگوں کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں جنھیں بحفاظت طور پر بازیاب کرانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔عملے کے تمام افراد محفوظ ہیں صدر اشرف غنی نے سیکورٹی فورسز کو یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کی ہدایت کی ہے امید ہے کہ واقعے کا پرامن ڈراپ سین ہوگا۔اس سے قبل افغان وزارت دفاع نے کہا تھاکہ صوبہ لوگر میں پاکستانی ہیلی کاپٹر کے ہنگامی لینڈنگ اور عملے کے ارکان کو طالبان کی جانب سے یرغمال بنائے جانے کے واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے ۔وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے تصدیق کی ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی ۔واضح رہے کہ جمعرات کو پاکستان کے ایم آئی 17ہیلی کاپٹر نے افغان صوبہ لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کی تھی جس پر طالبان نے ہیلی کاپٹر پر حملہ کردیا اور پاکستانی عملے کو یرغمال بنالیا۔لوگر صوبے کے گورنرکے ترجمان سلیم صالح کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر نے ضلع عذرا کے علاقے مٹی میں ہنگامی لینڈنگ کی ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل نکلسن اور افغان صدر اشرف غنی کو ٹیلی فون کرکے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کیلئے مدد کرنے کو کہا تھا۔