لاہور(این این آئی )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کا احترام کیا جائے ایک طرف کابل میں بھارت افغان طلباء کو تعلیمی وظائف دے کر نیو دہلی بلوا رہا ہے دوسری طرف ہماری پولیس افغان مہاجرین کو بے جا تنگ کر رہی ہے کابل اور اسلام آباد کا امن لازم و ملزوم ہے افغانستان کے پاس بھی پاکستان کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے مرکزی حکومت افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کے لیے بلوچستان اور خیبر پختونخوا حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون کریں صوبائی حکومتیں تنہا اس مسئلے سے نہیں نپٹ سکتیں افغان مہاجرین کے نمائندوں کے ساتھ ملکر مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں افغان مہاجرین کے جرگہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔قبل ازیں افغان مہاجرین کے جرگہ نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی اور اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی مجرم سے افغان مہاجرین کا کوئی بھی تعلق نہیں ہے افغان مہاجرین پرامن پاکستان کے لیے کوشاں ہیں اور ہم اپنے پاکستانی بھائیوں کی میزبانی کے حوالے سے خلوص اور قربانی کو کبھی بھی فراموش نہیں کر سکیں گے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ افغان مہاجرین میں اکثریت پشتونوں کی ہے افغانستان پاکستان پڑوسی ممالک ہیں پڑوسی تبدیل نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و خوشحالی اور افغانوں کے محفوظ مستقبل کا واحد راستہ قیام امن ہے افغانستان کے پاس بھی پاکستان سے دوستی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے روس افغان جنگ کی وجہ سے بھی پاکستان اور عالم اسلام بڑے نقصان سے محفوظ رہے۔ افغانستان ہمیشہ سامراجی اور استعماری قوتوں کا قبرستان ثابت ہوا ہے پینتیس سالوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اس حوالے سے افغان مہاجرین ہمیشہ پاکستانی بھائیوں کے مشکور رہے ہیں کسی اور ملک میں چالیس لاکھ افغان مہاجرین ہوتے تو وہاں اب تک خانہ جنگی شروع ہو چکی ہوتی دونوں ممالک نے وسعت قلبی اور وسیع نظری کا مظاہرہ کیا ہے جسکی وجہ سے اب تک کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا معمولی واقعات تو گھروں میں بھی ہوتے رہتے ہیں بھارت کی خواہش ہے کہ وہ افغانستان کو پاکستان کا مستقل دشمن بنا دے بھارت افغانستان کو پاکستان کے خلاف مورچے کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے ہمیں صورتحال کا ادراک کرنا ہو گا پاکستان نے ہمیشہ افغان امن کے لیے مذاکرات کی فضاء کو بنایا ہے اب بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان میں امن کی سازگار فضا اور بہتر حالات کے لیے نادیدہ اور استعماری قوتوں کی سازشوں کو مل کر ناکام بنایا جائے اسلام آباد اور کابل کا امن لازم و ملزوم ہے کابل میں انتشار ہو گا تو اسلام آباد بھی اس سے متاثر ہو گا انہوں نے کہا تو افغانستان میں امن قائم ہو جاتا ہے تو افغان مہاجرین سورج طلوع ہونے سے پہلے اپنے ملک واپس چلے جائیں گے اس مسئلے کو پاکستان امریکی مفادات کی عینک سے دیکھنے کی بجائے پاکستانی مفادات کی عینک سے دیکھے ۔ افغان مہاجرین کے اس مسئلے کو بھی ہماری مرکزی حکومتوں نے ہمیشہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں پر چھوڑے رکھا مرکزی حکومت اپنی ذمہ داری کو قبول کرے اور مہاجرین حوالے سے صوبائی حکومتوں کی مدد کرے افغان مہاجرین کے نمائندوں نے واضح کیا ہے کہ کسی مجرم سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ہماری پاکستان کے عوام کے ساتھ دوستی ہے جس پر ہمیں فخر ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں فریقین کو مل بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کو پولیس بے جا تنگ کر رہی ہے اور لوگ افغان مہاجرین کے گھروں انکے سامان اور انکی گاڑیوں کو اونے پونے داموں خریدنے کے منتظر دکھائی دے رہے ہیں افغان مہاجرین کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کا احترام کیا جائے حکومت افغان مہاجرین کے مسئلے کے حل کے لیے ان کے نمائندوں سے مشاورت کے ذریعے روڈ میپ واضح کرے۔