واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور بھارت کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے ‘ امریکا دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کیلئے سارک جیسے مذاکراتی فورم کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے گزشتہ روز پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ دہشت گردی بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کیلئے ایک حقیقت ہے اور دونوں ممالک کو ملکر کر اس سے موثر طور پر نبرد آزما ہونا پڑے گا۔ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کے ضمن میں امریکا سارک جیسے علاقائی مکالمے کی حمایت کرتا ہے‘ یقینی طور پر دہشت گردوں سے خطرات کے تناظر میں ہم پاکستان اور بھارت کے مابین قریبی تعاون کی وکالت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سارک وزرائے داخلہ اجلاس جیسے فورمز دونوں ممالک کے درمیان اختلافی اور باعث تشویش امور پر کھلی بات چیت کیلئے ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مارک ٹونر نے کہا کہ امریکا اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف ماضی میں بھی اقدامات کئے ہیں اور اب بھی کررہا ہے‘ یقینی طور پر پاکستان ایسے گروپوں کے خلاف اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے جو پاکستان کے عوام اور ملکی استحکام کے لئے خطرہ ہیں‘ پاکستان کی فوج نے دہشت گردوں کے بعض محفوظ پناہ گاہیں تباہ کردی ہیں اور وہ علاقے جو ماضی میں کئی برسوں تک دہشت گردوں کی پناہ گاہیں رہے ہیں ‘ ان پر حکومتی عملداری بحال کردی ہے۔دہشت گردی کے خلاف ان اقدامات اور خطے کے سیکیورٹی مفادات کے تحفظ کیلئے پاکستان نے جانوں کی قربانی بھی دی ہے اور اب بھی دے رہا ہے۔ کولیشن سپورٹ فنڈ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ وزارت دفاع سے متعلق سوال ہے تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ پاکستانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔پاکستان ‘ چین ‘ افغانستان اور تاجکستان پر مشتمل الائنس سے متعلق سوال پر محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا اسے کسی بھی صورت میں غیر مفید نہیں سمھجتا‘ اگر چین سلامتی کے شعبے میں وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کی راہ پر چل رہا ہے تو اس سے سلامتی کے شعبے پر اچھے اثرات ہوں گے۔امریکا اس طرح کے تعلقات اور رابطوں کو منفی نہیں سمجھتا‘کیونکہ یہ تمام ممالک خطے میں دہشت گردی کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔