چارسدہ (آئی این پی )شبقدر میں مقیم رہائش پذیر ڈیڑھ لاکھ افغان مہاجرین نے 24گھنٹے کے اندر اندر علاقہ خالی کرنے اور طور خم بارڈر پہنچنے کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ۔ صرف دو افغان مہاجرین علاقہ سے چلے گئے ۔اپریشن ضرب غضب کے نتیجے میں افغانستان نقل مکانی کرنے والے 1لاکھ سے زائد پاکستانیوں پر بھی افغان سرزمین تنگ کر دی گئی ۔پاکستانی مہاجرین کی افغانستان سے نقل مکانی شروع ہوگئی ۔ تفصیلات کے مطابق شبقدر کے افغان مہاجر کیمپ میں موجود 84ہزار افغان مہاجرین سمیت شبقدر کے دیگر علاقوں میں رہائش پذیر غیر قانونی افغان مہاجرین کو گزشتہ روز سیکیورٹی اداروں نے 24گھنٹے کے اندر اندر علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھاا ور جمعہ کے صبح 8بجے تک ڈیڈ لائن دیکران کو طور خم بارڈر پہنچنے کی ہدایت کی گئی مگر افغان مہاجرین نے سیکیورٹی اداروں اور حکومت کے احکامات کھوہ کھاتے میں ڈال کر کوئی سنجیدگی نہ دکھائی ااور تھانہ سرو کے حدو شندو غنڈو سے صرف دو افغان مہاجر بھائیوں نے حکومتی احکامات پر عمل در آمد کیا اور علاقہ چھوڑ کر طور خم بارڈر چلے گئے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ تین دہائیوں سے مقیم افغان مہاجرین کی تیسری نسل چارسدہ اور خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں میں جوان ہوئی اور پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں۔ بیشتر مہاجرین نے پاکستان میں ذاتی گھر اور جائیدادیں بھی بنالی ہے جبکہ ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کا پاکستان میں تجارت کا وسیع نیٹ ورک بھی موجود ہے جس کی وجہ سے افغان مہاجرین کو افغانستان واپس جانے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ دوسری طرف افغانستان میں 1979کے ثور انقلاب کے نتیجے میں پاکستان منتقل ہو نے والے لاکھوں افغان مہاجرین کی تین نسلیں پاک سرزمین پر جوان ہو ئے اور بیشتر نے پاکستانی خاندانوں میں شادیاں رچا لی ہے جبکہ افغان مہاجرین کی لڑکیاں پاکستانی خاندانوں میں بیاہی ہو ئی ہے ۔ ایسے حالات میں تین نسلوں کے لوگوں کو اچانک افغانستان منتقل کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے مگر پاک افغان تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے حکومت کو یہ اقدام اٹھانا پڑا ۔ دوسری طرف اپریشن ضرب غضب کے نتیجے میں جنوبی وزیر ستان سے ایک لاکھ سے زائد پاکستانی افغانستان منتقل ہو چکے ہیں اور اب افغان حکومت نے پاکستانی مہاجرین پر افغان سر زمین تنگ کر دی ہے جس کی وجہ سے افغانستان سے پاکستانی مہاجرین کے واپسی کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے جس میں سب سے خطرناک بات یہ سامنے آرہی ہے کہ افغان سر زمین پر تین سال قیام کے دوران بھارت کی راء اور افغان ایجنسیوں نے کتنے پاکستانیوں کو گمراہی کے راستے پر گامزن کیا ہو گااور اس حوالے سے پاکستانی حکام سوچ و بچار کر رہے ہیں۔