لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کے ذریعے ملک کے اندر دہشتگردی کے ناسور پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے تاہم جب تک افغانستان میں انکی محفوظ پناہیں گاہیں موجود ہیں اور وہاں سے خود کش بمبار آتے رہیں خطرہ موجود رہے گا ،نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں بھرپور کارروائیاں جاری ہیں اوراب تک 100کے قریب جیٹ بلیک دہشتگردوں ہلاک جبکہ ڈھائی سو کے قریب گرفتار ہو چکے ہیں ۔ اوکاڑہ میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پنجاب میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہو رہے ہیں ، ان آپریشنز کو کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ لیڈ کر رہا ہے جس میں اسے عسکری و سول انٹیلی جنس اداروں کی بھرپور معاونت حاصل ہے ۔ اسی کے تحت ملتان میں بڑی کارروائی کی گئی ، مظفر گڑھ میں لشکری جھنگوی کی مرکزی قیادت کو ختم کیا گیا اور راجن پور میں چھوٹو گینگ کے خلاف بڑی کامیابی حاصل ہوئی ۔ پنجاب بھر میں اس طرح کی کارروائیاں جاری ہیں جس میں 100کے قریب جیٹ بلیک دہشتگردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ ڈھائی سو کے قریب گرفتار ہوئے ہیں جنہیں سی ٹی ڈی اور ملٹری کورٹس میں پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے اوکاڑہ میں مارے جانے والے دہشتگردوں کے اہداف بارے سوال کے جواب میں کہا کہ اس طرح کے معاملات کو سامنے لانے سے خوف و ہراس پھیلتا ہے ۔ پہلے دہشتگرد صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بناتے تھے لیکن اب انہیں جہاں بھی آسان ہدف ملتا ہے اسے ٹارگٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشتگردوں کے حوالے سے بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جاتا ہے ۔ ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے مطابق پنجاب میں بھرپور کارروائیاں ہوئیں اور ہو رہی ہیں اور اس حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں کہا جا سکتا ۔نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کے تحت جنوبی وزیرستان اور دیگر مقامات سے دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کر دی گئی ہیں اور قومی کوششوں سے ملک میں اس ناسور پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے ۔جب تک پاکستان کے ساتھ لگنے والے افغان باڈرکی دوسری طرف دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود رہیں اور وہاں سے تربیت یافتہ اور خود کش بمبار آتے رہیں گے تو خطرہ موجود رہے گا ۔۔