چینگ ڈو (مانیٹرنگ ڈیسک) ’’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘‘ ، یہ ضرب المثل گذشتہ روز چین کے جنوب مغربی صوبے سچوان کے علاقے یا آن سے گزرنے والی اس مسافر بس پر صادق آتی ہے جس میں 42مسافر سوار تھے کہ وہ صرف 17سیکنڈ کے وقفے سے موت کے منہ سے بچ نکلے ۔تفصیلات کے مطابق ایک مسافر بس جس میں 42افراد سوار تھے یا آن ہائی وے پر پوری رفتار سے جارہی تھی کہ سڑک ساتھ پہاڑ سے چند پتھر لڑھک کر سڑک پر آنے لگے ،59سالہ ڈرائیور ہوانگ گاؤ کوآن نے حالات کو بھانپتے ہوئے بس فوراً روک لی ، بس کے رکتے ہی 11ہزار مربع میٹر کا ایک پہاڑی تودہ بس کے سامنے سڑک سے آگرا ، بس رکنے اور پہاڑی تودہ کے گرنے میں صرف 17سیکنڈ کا وقفہ تھا اگر ڈرائیور کی چھٹی حس اسے بس روکنے پر آمادہ نہ کرتی تو نہ صرف یہ بس مکمل طورپر پہاڑی تودے کے نیچے آ کر تباہ ہو جاتی بلکہ 42قیمتی جانیں بھی ضائع ہو جاتیں ، ڈرائیو ر نے جونہی بس کو بریک لگائی خوف سے مسافروں کی چیخیں نکل گئیں لیکن جب چند لمحوں بعد ان کے سامنے سڑک پر ایک بڑا پہاڑی تودہ آگر
ا تو انہوں نے ڈرائیور کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے فوری فیصلہ کر کے ان کی جان بچا لی ۔ ایک مسافر نے کہا کہ ہم اپنی زندگیاں ڈرائیور ہوانگ کے نام کرتے ہیں جبکہ ایک مسافر نے اس سارے واقعہ کو فلم بند بھی کیا جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ 42مسافروں کی زندگی اورموت کے درمیان صرف 17سیکنڈ کا فاصلہ رہ گیا تھا ، سچ ہے کہ ’’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘‘ ، چین بھر میں سوشل میڈیا پر ڈرائیور ہوانگ کو ہیروقرار دیا جارہا ہے۔ ڈرائیور ہوانگ نے بعد ازاں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ڈرائیور کو گاڑی چلاتے ہوئے سڑک اور اس کے ماحول کو ہمیشہ ذہن میں رکھنا چاہئے اور خطرے کی صورت میں گاڑی بھگانے سے گاڑی روک لینا زیادہ بہتر ہوتا ہے ۔ ڈرائیور کا کہنا تھا کہ میر ی زندگی میں کئی خطرناک لمحات آئے ہیں گذشتہ رات بھی میں نے خواب دیکھا تھا کہ میں مٹی کے ایک تودے کے نیچے دب گیا ہوں ، اس لئے میں زیادہ محتاط تھا ۔
جب 42مسافر وں کی زندگی اور موت میں 17سیکنڈ کا فاصلہ تھا ڈرائیور نے بریک لگائی تو کیا ہوا ؟
13
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں