بدھ‬‮ ، 13 اگست‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر،قابض افواج نے کھانے پینے کی اشیاء اور دواؤں کی ترسیل روک دی،کشمیریوں کا جواب میں قابل تحسین اقدام،مثال قائم کردی

datetime 11  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی اور اْس کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد مسلسل کرفیو اور احتجاج کی وجہ سے مریضوں ، تیمارداروں اور عام لوگوں کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لیے سرینگر شہر کے کئی علاقوں میں رضا کار نوجوانوں نے کھانے پینے کی اشیاء اور مشروبات دستیاب رکھی ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ سلسلہ 90کی دہائی کے اوائل میں مسلح جدوجہد کے آغاز پر شروع ہوا تھا اور اب دوبارہ اسی طرز پر متاثرہ افراد کو سہولیات پہنچانے کے لیے لوگ رضاکارانہ طور پر اشیائے خوردونوش فراہم کررہے ہیں۔ سرینگر کے بڑے ہسپتالوں صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، ایس ایم ایچ ایس اور جہلم ویلی میڈیکل کالج میں داخل مریضوں اور تیمارداروں کیلئے نزدیکی بستیوں کے مکینوں نے کھانے پینے کی سہولیات دستیاب رکھی ہیں جبکہ بٹہ مالو کے صدیق آباد میں بھی لنگر قائم کیا گیا ہے جہاں ضرورت مند افراد کو کھلایا پلایا جارہاہے۔ نوجوان رضاکار دوپہر اور شام کے اوقات میں کھانے پینے کے پیکٹ لیکرصورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، ایس ایم ایچ ایس اور جے وی سی ہسپتالوں میں پہنچ جاتے ہیں اور وہاں ضرورت مندوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں اشفاق احمد نامی ایک رضاکار نے کہا کہ شہر کے ہسپتالوں میں داخل مریضوں اور تیمارداروں کی ایک بڑی تعداد دور دراز علاقوں کی ہے جونہ اپنے گھر جاسکتے ہیں اورنہ ان کے عزیزو اقارب انہیں کھانے پینے کی اشیاء پہنچا سکتے ہیں اسلئے شہر میں مقیم آبادی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اِن ضرورت مندوں کو کھانا کھلائیں۔انہوں نے کہاکہ سخت ترین کرفیو کی وجہ سے شہر کے ہسپتالوں میں داخل مریض بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔ 1990 ء،2008ء اور2010ء میں عوامی احتجاجی تحریکوں کے دوران جلوسوں میں شامل دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگوں کو کھانااور مشروبات فراہم کیا جاتا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…