سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی اور اْس کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد مسلسل کرفیو اور احتجاج کی وجہ سے مریضوں ، تیمارداروں اور عام لوگوں کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لیے سرینگر شہر کے کئی علاقوں میں رضا کار نوجوانوں نے کھانے پینے کی اشیاء اور مشروبات دستیاب رکھی ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ سلسلہ 90کی دہائی کے اوائل میں مسلح جدوجہد کے آغاز پر شروع ہوا تھا اور اب دوبارہ اسی طرز پر متاثرہ افراد کو سہولیات پہنچانے کے لیے لوگ رضاکارانہ طور پر اشیائے خوردونوش فراہم کررہے ہیں۔ سرینگر کے بڑے ہسپتالوں صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، ایس ایم ایچ ایس اور جہلم ویلی میڈیکل کالج میں داخل مریضوں اور تیمارداروں کیلئے نزدیکی بستیوں کے مکینوں نے کھانے پینے کی سہولیات دستیاب رکھی ہیں جبکہ بٹہ مالو کے صدیق آباد میں بھی لنگر قائم کیا گیا ہے جہاں ضرورت مند افراد کو کھلایا پلایا جارہاہے۔ نوجوان رضاکار دوپہر اور شام کے اوقات میں کھانے پینے کے پیکٹ لیکرصورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، ایس ایم ایچ ایس اور جے وی سی ہسپتالوں میں پہنچ جاتے ہیں اور وہاں ضرورت مندوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں اشفاق احمد نامی ایک رضاکار نے کہا کہ شہر کے ہسپتالوں میں داخل مریضوں اور تیمارداروں کی ایک بڑی تعداد دور دراز علاقوں کی ہے جونہ اپنے گھر جاسکتے ہیں اورنہ ان کے عزیزو اقارب انہیں کھانے پینے کی اشیاء پہنچا سکتے ہیں اسلئے شہر میں مقیم آبادی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اِن ضرورت مندوں کو کھانا کھلائیں۔انہوں نے کہاکہ سخت ترین کرفیو کی وجہ سے شہر کے ہسپتالوں میں داخل مریض بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔ 1990 ء،2008ء اور2010ء میں عوامی احتجاجی تحریکوں کے دوران جلوسوں میں شامل دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگوں کو کھانااور مشروبات فراہم کیا جاتا تھا۔