سرینگر/اسلام آباد (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسزکے مظالم جاری ہیں جبکہ فورسز کی فائرنگ سے شہید افرادکی تعداد20ہوگئی ،300سے زائد افرادزخمی ہیں جن میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہے،اس سے قبل مقبوضہ علاقے کے مختلف مقامات سے ہزاروں لوگ کرفیو اور دیگر پابندیاں توڑتے ہوئے حریت پسند رہنماء برہان وانی کے آبائی قصبے ترال پہنچے ، لوگوں نے اس موقع پر آزادی اور برہان کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے اور پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے گئے ،اس دوران مشتعل نوجوانوں نے پولیس سٹیشنوں اور بی ایس ایف کی چوکیوں اور جنوبی کشمیر کے علاقوں اچھہ بل اورہانجورہ میں بی جے پی کے دفاتر پر حملے کئے، قابض انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کوروکنے کے لیے علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی ،ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی ،میر واعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک نے برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فورسز اور پولیس کی طرف سے نوجوانوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع کرنے کے خلاف دو روزہ ہڑتال کی مشترکہ کال دی ہے، دریں اثناء قابض انتظامیہ نے شہید مجاہد کمانڈر کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی ،شبیر احمد شاہ، میرواعظ عمر فاروق اورمحمد یاسین ملک سمیت تمام حریت قیادت کو ان کے گھروں اور جیلوں میں نظربند کردیا ہے جبکہ سری نگر، کولگام، اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ، سوپور، بانڈی پورہ اور سرینگر کے سینکڑوں مقامات پر لوگوں نے برہان کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔مظاہروں کے پیش نظر بھارتی حکومت نے یکم جولائی سے شروع ہونے والی امرناتھ گھپا کی ہندویاترا کو بھی معطل کردیا، اندرونی ریل سروس بھی روک دی گئی ہے ،مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی پر قابو پانے کیلئے بھارتی حکومت نے فوجی اہلکاروں کی مزید کمک سرینگر بھیج دی، بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو فون پر بتایا کہ مرکز کشمیر میں حالات ٹھیک کرنے کیلئے آپ کی ہر ممکن امداد کریگا، راج ناتھ سنگھ اور دوسرے بی جے پی رہنماؤں نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں ہند مخالف جذبات کی لہر تشویشناک سمت اختیار کرتی جارہی ہے ،برہان کی شہادت پر مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور حزب اختلاف کی جماعت نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہاہے کہ ’افسوس، برہان نہ تو کشمیر میں بندوق اٹھانے والا پہلا شخص تھا، اور نہ آخری ہوگا۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے، اس کا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے کے مختلف مقامات سے ہزاروں لوگ کرفیو اور دیگر پابندیاں توڑتے ہوئے حریت پسند رہنماء برہان وانی کے آبائی قصبے ترال پہنچے ۔ لوگوں نے اس موقع پر آزادی اور برہان کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے اور پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے گئے ۔ بھارتی فوجیوں نے ترال جانے والی مرکزی شاہراہ بند کر دی تھی مگر اس کے باوجود لوگ ترال پہنچے ۔ برہان وانی کی شہادت پر پوری وادی کشمیر میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ بھارتی فورسز نے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کرکے کم از کم 20افراد کو شہید اور 300سے زائد کو زخمی کردیا۔مشتعل نوجوانوں نے پولیس سٹیشنوں اور بی ایس ایف کی چوکیوں اور جنوبی کشمیر کے علاقوں اچھہ بل اورہانجورہ میں بی جے پی کے دفاتر پر حملے کئے۔ایک پولیس افسرنے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ تین پولیس اہلکار بھی لاپتہ ہیں، مظاہرین نے پولیس اہلکاروں سے ہتھیار بھی چھین لئے ہیں۔ قابض انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کوروکنے کے لیے علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی ،میر واعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک نے برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فورسز اور پولیس کی طرف سے نوجوانوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع کرنے کے خلاف دو روزہ ہڑتال کی مشترکہ کال دی ہے۔ دیں اثناء قابض انتظامیہ نے شہید مجاہد کمانڈر کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی ،شبیر احمد شاہ، میرواعظ عمر فاروق اورمحمد یاسین ملک سمیت تمام حریت قیادت کو ان کے گھروں اور جیلوں میں نظربند کردیا ہے۔ اس موقع پرمقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں سیدعلی گیلانی، یاسین ملک، شبیرشاہ اورمیرواعظ عمرفاروق کو گھروں میں نظربند کر دیا اوراحتجاج کو غیرموثر کرنے کے لیئے انٹرنیٹ کی سہولت بھی معطل کردی گئی