لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے پانامہ لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کے لیے دائر درخواست کی جلد سماعت اور بنچ کی تبدیلی کے لئے متفرق درخواست مسترد کر دی۔گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت شروع کی تو تحریک انصاف کے رہنماء گوہر نواز سندھو ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کے افرادنے اپنے اثاثے چھپائے، رقم غیرقانونی طور پر بیرون ملک منتقل کی اور قوم سے غلط بیانی کی۔ نیب آرڈیننس کے سیکشن اٹھارہ کے تحت وزیر اعظم کے خلاف پانامہ لیکس کے معاملے پر نیب از خود کاروائی کا اختیار رکھتا ہے۔ وزیر اعظم کے خلاف انکوائری کا معاملہ حساس نوعیت کا ہے لہٰذا کیس کی حساسیت کے پیش نظر اس کی جلد سماعت کی جائے جبکہ اس کیس کوسماعت کرنے والے جج جسٹس شاید وحید اسی کیس میں لمبی لمبی تاریخیں دے رہے ہیں لہٰذا اس کیس کو جسٹس شاہد وحید سے چیف جسٹس کے پاس ٹرانسفر کیا جائے۔کمرہ عدالت میں موجود شیراز ذکاء نامی ایڈووکیٹ نے روسٹر پر آ کر کہا کہ جسٹس شاہد وحید حکومت کے خلاف آنے والی کسی بھی درخواست پر لمبی لمبی تاریخیں دے دیتے ہیں جس طرح عدالت عالیہ نے وکلاء کے حوالے سے ڈسپلنری کمیٹی تشکیل دی ہے اسی طرح لمبی تاریخیں دینے اور حکومت کے خلاف مقدمات کی بروقت سماعت نہ ہونے کا بھی نوٹس لیا جائے۔جس پرعدالت نے ریمارکس دئیے کہ کسی بھی کیس میں دستیاب اوقات کار کے مطابق تاریخ دینا ہر جج کا اپنا اختیار ہے اس میں مداخلت نہیں کی جا سکتی۔چیف جسٹس نے اپنے مقدمے سے ہٹ کر بات کرنے پر شیراز ذکاء ایڈووکیٹ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عالیہ کے کسی جج کے بارے میں اس طرح کی بات کرنا عدالتی آداب کے منافی ہے۔جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے اپنی درخواست واپس لئے جانے کی بناء پر مسترد کر دی۔