اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے کرپشن کیس میں سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کی سزا کے خلاف اپیل اورضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بدھ کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس محمد انور کاسی نے سماعت کی ۔حامد سعید کاظمی کے وکیل لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ حامد سعید کاظمی کو سپروائزری کردار کی وجہ سے سزا سنائی گئی ہے، یہ اسی طرح ہے کہ سیکرٹریٹ کے کسی کلرک کی کرپشن پر وزیراعظم کو پکڑ کیا جائے۔ حامد سعید کاظمی کا حجاج کیلئے عمارتیں کرائے پر حاصل کرنے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ احمد فیض کے بارے میں لکھا کہ وہ رضا کارانہ طور تو کام کرنا چاہتا ہے، حامد سعید کاظمی پر کمیشن اور کک بیکس وصولی کا بھی کوئی الزام نہیں ہے، سعودی حکومت نے منٰی میں بد انتظامی پر اپنی غلطی کا اعتراف کیاتھا۔ سماعت کے دوران لطیف کھوسہ نے کہا کہ حامد سعید کاظمی کی کوششوں سے سعودی حکومت نے حاجیوں کو 66 لاکھ 65 ہزار ریال کی رقم واپس کی۔ اس موقع پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر اظہر چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی حج انتظامات دیکھنے سعوری عرب گئے، فرنٹ مین احمد فیض کی مدد سے بغیر واش روم زیر تعمیر عمارتوں کی منظوری دی۔ سعودی حکومت نے فی حاجی5 ہزار روپے سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد واپس کئے جس میں سابق وفاقی وزیر کا کوئی کردار نہیں تھا۔ جس پر عدالت نے سزا کے خلاف دائر اپیل اور درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔