منگل‬‮ ، 18 مارچ‬‮ 2025 

اسلامی نظریاتی کونسل پرشرمناک الزام عائد، تحلیل کرنے کی سفارش 

datetime 28  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذمہ دار اسلامی نظریاتی کونسل کو قرار دیتے ہوئے اسے تحلیل کرنے کی سفارش کردی۔سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں کمیٹی نے غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں معافی کا سلسلہ ختم کیا جائے تاکہ ملزمان کو سزا یقینی بنائی جاسکے۔کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ غیرت کے نام پر قتل جیسے مقدمات میں قصاص اور دیت کے اسلامی قانون کا اطلاق نہ کیا جائے جب کہ غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں ریاست کو مدعی بننا چاہیے۔کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل کی متنازع سفارشات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عورتوں پر تشدد کی ذمہ دار اسلامی نظریاتی کونسل خود بھی ہے۔کمیٹی نے کہا کہ عورتوں کے خلاف سفارشات سے عام لوگوں میں منفی سوچ پیدا ہوتی ہے، کونسل کے ارکان جدید زمانے کی قانون سازی سے لاعلم ہیں۔نسرین جلیل نے اس حوالے سے موقف اختیار کیا کہ ریپ کیسز میں ڈی این اے کو بطور شہادت قبول نہ کرنا دقیانوسی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کی خواتین سے متعلق سفارشات عقل سے ماورا ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کی مدت پوری ہوچکی ہے بہتر ہے اسے ختم کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کونسل کی آئینی حیثیت کے بارے میں وزارت قانون کو خط لکھیں گے،قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواتین ارکان کے خلاف نازیبا گفتگو بھی قابل مذمت ہے، خواتین کے بارے میں نازیبا باتیں کرنیو الے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف بھی کارروائی کی جانی چاہیے۔سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے خواتین مخالف اقدامات اور ان پر تشدد کو جائز قرار دینے سے عورتوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ کونسل کی سفارشات نے معاشرے میں خواتین کیخلاف منفی تاثر پیش کیا اور ان کیخلاف تشدد پر اکسایا، ان سفارشات نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔کمیٹی کے رکن سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسلامی نظریاتی کونسل کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ 1997 میں جب کونسل نے اپنا کام مکمل کرلیا تو اب اس کے برقرار رہنے کی کوئی وجہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک کونسل جو تنازعات میں گھری ہوئی ہوئے اسے کام جاری نہیں رکھنا چاہیے، کونسل لڑکیوں کی شادی کیلئے مقررہ کم سے کم عمر کو بھی غیر اسلامی قرار دے چکی ہے۔علاوہ ازیں فرحت اللہ بابر نے فوجی عدالتوں کی کارروائیوں کی نگرانی کیلئے مبصرین کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ فوجی عدالتوں میں کیا ہوتا ہے، نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے ارکان کو فوجی عدالتوں کی کارروائیوں کی نگرانی کی اجازت ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کسی ملزم کو کن جرائم کی بنیاد پر سزائے موت دی گئی اور اس سلسلے میں فوجی ترجمان کی جانب سے پریس ریلیز بھی جاری ہونی چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)


قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…