اسلام آباد (آن لائن)سابق وزیرخارجہ حناربانی کھرنے کہاہے کہ افغانستان کے ساتھ بارڈرمینجمنٹ ضروری ہے کسی دباؤکوقبول نہیں کرناچاہئے ،پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی بغیرکسی سمت چل رہی ہے ،سرتاج کایہ بیان کہ حسین حقانی کی وجہ سے خارجہ پالیسی ناکام ہورہی ہے یہ دفترخارجہ کی توہین ہے ۔دفترخارجہ سیاسی جماعت کادفتربن گیاہے ۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کامقصدعوام کامفادہوناچاہئے ،محض طاقت کاحصول نہیں ہوناچاہئے ،خارجہ پالیسی فعالیت کے بجائے محض ردعمل کے لئے چل رہی ہے ،کوئی واقعہ ہوتاتواس پرمحض ردعمل دیاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت خطے میں ابھرتی ہوئی طاقت ہے ،اس کامقابلہ محض نفرت سے نہیں کیاجاسکتا،مضبوط خارجہ پالیسی سے کرناہوگا۔انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیرجنگ سے حل نہیں ہوگا،مذاکرات سے ہی حل ہوگا،پھرمذاکرات کیلئے توراستے ڈھونڈنے پڑیں گے ،پاکستان اوربھارت نے امن کے مواقع ضائع کئے ہیں ،مشرف نے کشمیرکے مسئلے پرجولچک دکھائی کسی اورنے اتنی نہیں دکھائی ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے دورمیں بھارت کے ساتھ تجارت بحال ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ سرتاج عزیزنے کہاکہ حسین حقانی کی وجہ سے ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہورہی ہے ،سرتاج عزیزکابیان دفترخارجہ کی توہین ہے ،دفترخارجہ بطورادارہ بہت مضبوط ہے ،لوگوں کی تربیت مثالی ہے ۔دفترخارجہ والے لوگ تواہل ہیں ،قیادت کافقدان ہے ،ہمارادفترخارجہ ایک سیاسی جماعت کادفتربن گیااورسیاسی بیان جاری کردیاہے ۔انہوں نے کہاکہ امریکہ بھارت میں گرمجوشی پاکستان کی وجہ سے نہیں ،چین کاراستہ روکناہے۔انہوں نے کہاکہ بارڈرمینجمنٹ کرناپڑیگی ،پاکستان کے جومفادمیں ہے وہ کرناہوگا،افغانستان کے ساتھ بارڈرمینجمنٹ کی ضرورت ہے ،کسی دباؤکوقبول نہیں کرناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ عسکریت پسندوں کے خلاف بلاامتیازکارروائی کرنی چاہئے ،اسامہ بن لادن اورملامنصورکے پاکستان سے نکلنے سے ملکی ساخت کونقصان پہنچاہے ۔ساخت توبحال کرنے میں وقت لگے گاخارجہ پالیسی کومؤثرکرناہوگا۔انہوں نے کہاکہ چین دنیامیں پاکستان کاواحداسٹریٹجک پارٹنرہے ،لیکن چین جوفیصلے کریگاوہ اپنے مفادمیں کریگا