اسلام آباد(این این آئی)سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کئے بغیر رکنیت دی گئی تو اس سے بری مثال قائم ہو گی ٗبھارت کی این ایس جی میں شمولیت کی مخالفت کرنے والے ممالک کی طویل فہرست ہے جن سے پاکستان رابطے میں ہے ٗبھارت اپنے ہاں تیار کردہ جوہری مواد کو عسکری مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے ٗہماری جوہری سکیورٹی نظام دہشتگردی کی لہر میں بھی محفوظ رہا ٗہمارا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرلائزڈ ہے ٗ سربراہی خود وزیر اعظم کرتے ہیں ٗ پاکستان صرف اپنے دفاع کیلئے سرگرم عمل ہے ٗ ملکی دفاع و قومی سلامتی پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ٗ ہم کسی کی جنگ کا ہر گز حصہ نہیں بنیں گے ٗ اپنے دفاع کو ہر حال میں یقینی بنایا جائیگا ٗسفری دستاویزات کے بغیر کسی کو بھی پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے اقتدار سنبھالتے ہی ملکی معیشت کے استحکام کیلئے کام شروع کر دیا تھا اور چین جسے مخلص دوست جس سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں کو اقتصادی تعلقات میں بدلنے کیلئے اقدامات کیے جس کی وجہ سے آج پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی شکل میں ملکی تعمیرو ترقی کا کام شروع ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کیلئے ترقی وخوشحالی کی نوید ہے ٗاس منصوبے سے پورا خطہ مستفید ہوگا اور یہاں خوشحالی آئے گی۔پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنانے کیلئے موجودہ حکومت اہم اور موثر اقدامات کر رہی ہے اور خطے سمیت پوری دنیا سے بہتر تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، چین جو کہ ہمارا بہترین اور قابل اعتماد دوست ملک ہے اس سے تعلقات کو بھی نئی جہت دی جارہی ہے تاکہ ان تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جاسکے، موجودہ حکومت نہ صرف چین بلکہ روس، امریکا سمیت دیگر ممالک سے بھی بہتر تعلقات کے لئے کوشاں ہے جس کے بہتر نتائج بھی حاصل ہو رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی رکنیت انتہائی خوش آئند ہے جو ایک بہت اہم پیشرفت ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت ہمارے دوسرے ممالک سے باہمی روابطہ میں بھی اضافہ ہوگا اور اس تنظیم میں پاکستان اپنا فعال کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کیلئے بہت کام کیا تھا اور ہم معیار پر بھی پورا اترتے تھے۔ بھارت ابھی تک شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت نہیں حاصل کرسکا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردی و انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب شروع ہے جس میں ہمیں کافی اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ دہشتگردی و انتہا پسندی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے ہی دی ہیں اس لئے دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کردار کو دنیا بھر میں سراہا بھی گیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں اعزاز چوہدری نے کہا کہ بھارت اسلحے کی دوڑ میں شامل ہو چکا ہے ٗ ہم ایسی دوڑ کا حصہ نہیں بننا چاہتے جس سے خطے میں عدم استحکام کا خدشہ ہو۔ پاکستان صرف اپنے دفاع کیلئے سرگرم عمل ہے اور ملکی دفاع و قومی سلامتی پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ہم باہمی احترام کی بنیاد پر آج بھی بھارت سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بھی (این ایس جی)کی رکنیت کیلئے درخواست دے رکھی ہے اور پاکستان نے بھی، یہ نہیں ہوسکتا کہ بھارت کو تو رکنیت مل جائے لیکن ہمیں نہیں۔ اگر بھارت کو (این ایس جی) کی رکنیت ملے گی تو ہمیں بھی ملے گی۔