بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

بڑے شہرکا اہم محکمہ لاوارث ہو گیا

datetime 26  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈ کے پاس نہ مناسب فنڈز ہیں، نہ جدید تربیت اور آلات سے لیس عملہ، شہر میں تیسرے درجے، یعنی بڑے پیمانے پرلگنے والی آگ کو بجھانے کیلئے پانی کے ساتھ فوم نامی کیمیکل بھی درکار ہوتا ہے، جو اول تو ہوتا ہی نہیں اور ہوتا ہے تو ضرورت سے اتنا کم کہ کسی کام نہیں آتا۔کراچی میں فائر بریگیڈ کا محکمہ لاوارث ہوگیا،فائر فائٹرز جدید تربیت، حفاظتی لباس اور ضروری آلات سے محروم ہیں،چھوٹی موٹی آگ تو لگتی اور بجھتی رہتی ہے مگر شہر کے کسی مقام پر تیسرے درجے کی یعنی شدید ترین آگ لگ جائے، تو اس پر قابو پانے کیلئے مختلف کیمیکلز سے تیار کردہ ’فوم کمپاؤنڈ‘کی اہمیت پانی سے بھی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ یہ آکسیجن کو آگ تک پہنچنے سے روکتا ہے۔کے ایم سی کے 22 فائر اسٹیشنز ہیں لیکن ضرورت پڑ جائے تو کسی کے پاس بھی اتنا فوم نہیں ہوتا کہ تیسرے درجے کی آگ بجھانے کیلئے کافی ہو۔ایک فائر ٹینڈر جب آگ پر قابو پانے کیلئے فوم کا استعمال کرتا ہے تو اس کے ٹینک میں آدھا پانی اور آدھا فوم ہوتا ہے تاکہ پریشر برقرار رکھا جا سکے کیونکہ تین منٹ بعد فوم کا اثر ختم ہونے لگتا ہے۔اصولی طور پر ہر اسٹیشن کے پاس فوم کے 20 لیٹر پر مشتمل 50 ڈبے ہونے چاہئیں لیکن 2013 ء کے بعد سے فوم کیلئے کوئی ٹینڈر نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق کراچی کو 162 فائر ٹینڈرز درکار ہیں لیکن صرف 35ہیں ،ایک مکمل فائر اسٹیشن میں ڈیڑھ لاکھ گیلن پانی ہر وقت موجود ہونا چاہیے لیکن شہر کے متعدد فائر اسٹیشنز کے پاس پانی جمع کرنے کی سہولت نہیں ہے۔شہر میں ہنگامی بنیادوں پر کم از کم 54 فائر اسٹیشنز کی ضرورت ہے لیکن اس وقت صرف 20 ہیں، جن میں سے زیادہ تر کسی کام کے نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…