بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا ،عمرا ن خان نے اہم ترین اعلان کردیا

datetime 25  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کا احتساب نہ ہواتو کرپشن ساری عمر نہیں رک سکتی ،میں وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا بلکہ اس ملک کے نظام کوٹھیک کرنا چاہتا ہوں ، ہم پانامہ لیکس معاملے کو مرنے نہیں دیں گے ، اصل جمہوریت میں ملک کا بادشاہ خود قانون پر عمل پیرا ہوتا ہے ، وزیر اعظم نواز شریف بھی مستعفی ہو جائیں ، حکومت نواز شریف کو بچانے کیلئے اپنی مرضی کے ٹی او آرز بنانا چاہتی ہے ، پہلے قانونی طریقے سے پو ری کو شش کریں گے لیکن قانونی طریقے سے بات نہ بنی تو سڑکوں پر نکلیں گے ، نیب کرپشن کم کرنے کا نہیں بلکہ بڑھانے کا باعث بن رہا ہے اس لیے اسکو بند کر دینا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کے پروفیشنل فورم کے زیر اہتمام ’’پانامہ لیکس اور کرپشن ۔سب سے بڑی برائی ‘‘کے موضوع پر منعقدہ خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی ، جہانگیر خان ترین ،نعیم الحق، شفقت محمود ،جمشید اقبال چیمہ ، میاں اسلم اقبال ، برگیڈئیر(ر)اسلم گھمن ، ڈاکٹر یاسمین راشد ،عندلیب عباس اور سعدیہ سہیل رانا سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت ٹی او آرزمیں وزیر اعظم کے احتساب پر اس لیے نہیں مان رہی کیونکہ انکو معلوم ہے کہ اگر ایماندارانہ ٹی او آرز بنائے گئے تو وزیر اعظم پکڑے جائیں گے، اس لیے یہ چاہتے ہیں کہ ٹی او آرز ٹیلرمیڈہوں ، ان کی اپنی مرضی کے مطابق ہوں ،نو از شریف کے فلیٹس سے متعلق لندن ہائیکورٹ کا فیصلہ مو جود ہے کہ انہوں نے 1999ء میں حدیبیہ پیپرز کی ڈیفالٹ پر فلیٹ گروی رکھے ہوئے تھے تو وزیر اعظم کس بنیاد پر کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ فلیٹ سال 2005ء میں خریدے اس لیے ان کا یہ جھوٹ سامنے آچکا ہے اور وہ اپنا اصولی اور اخلاقی اعتبار کھو بیٹھے ہیں ۔ اس لیے ان کو مستعفی ہوجا نا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اصل جمہوریت میں ملک کا بادشاہ خود قانون پر عمل پیرا ہوتا ہے ، قومیں اسی لیے تباہ ہوتی ہیں کہ جب ان میں امیر کیلئے ایک اور قانون اور غریب کیلئے ایک اور قانون ہو،غربت ختم کرنی ہے توانصاف قائم کرنا ہو گا کیونکہ انصاف قائم ہو جائے تو غربت خود بخو د ختم ہو جائے گی، جب تک کسی قوم کا لیڈر قانون کا احترام نہ کرے تو قوم کسی صورت قانون کااحترام کر ہی نہیں سکتی ، لیڈر مثال بنتا ہے ، وہ خود پہل کرکے قانون پر عمل کروانے پر مجبور کرتا ہے ، آئس لینڈ میں لوگ وزیر اعظم کی کرپشن پر ایک دن باہر آئے سارامعاملہ حل ہو گیا لیکن ہمارے ہاں وزیر اعظم نواز شریف سے پانامہ لیکس کا سوال کیا جائے تو طوطا مینا کی کہانی شروع کر دیتے ہیں ۔میاں صاحب پانامہ لیکس کے معاملے پراتنامعصوم چہرہ بناتے ہیں کہ ان پر ترس آ نا شرو ع ہو جا تا ہے ، عورتوں کو تو ویسے ہی ان پر زیادہ ترس آنا شروع ہو جا تا ہے جب وزیر اعظم خطاب کرتے ہیں ، وزیر اعظم نے جب قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران پانامہ لیکس کے معاملے پر اپنی کہانی شروع کی تو حیران کن طورپر باربار پانی مانگ رہے تھے ، اس کی وجہ یہ تھی ان کو بار بار اتنا بڑا جھوٹ بولنا پڑ رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اخلاقی اتھارٹی سے چلائی جا تی ہے ، ڈنڈے کے زور پر نہیں کیونکہ ڈنڈے کے زور پر صرف آمریت چلائی جا تی ہے ، ہم نے پانامہ کو مرنے نہیں دینا کیونکہ اگر پانامہ مرگیاتو اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا، میں ملک کو اپنے سامنے تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتا ، میں وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا بلکہ اس ملک کے نظام کوٹھیک کرنا چاہتا ہوں ۔ عمران خان نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ اسمبلی گیا تو وہاں اتنی فضول تقریریں سن سن کر میری آنکھ لگ گئی یوں لگا جیسے ڈاکوؤں کے درمیان پھنس گیا ہوں ، جب اچھے برے کی تمیز مت جائے تو قومیں تباہ ہو جاتی ہیں ، وزیر اعظم مان نہ مان تو میرا مہمان کے محاورے کے مطابق زبردستی عہدے پر براجمان ہیں ۔ میاں برادران ہر کسی کو خرید لیتے ہیں ، اگر انہوں نے اشتہاروں میں اپنی شکلیں دکھانی ہی ہیں تو اپنی جیب سے پیسہ لگائیں ، عوام کے ٹٰیکس کا پیسہ ذاتی تشہیر پر نہ لگائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک میں پاؤنڈکی قیمت گر گئی ہے ، امید ہے کہ میاں صاحب کی جائیدادوں کو تو بہت نقصان پہنچا ہو گا،پاکستان میں 85فیصد بلا واسطہ ٹیکسز ہیں اس سے غریب مزید غریب ہو رہا ہے اور امیر مزید امیرتر ہورہا ہے ، جس ملک میں کرپشن زیاد ہ ہو جا تی ہے وہاں سرمایہ کاری کم ہو جا تی ہے ، کرپشن اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک کہ وزیر اعظم کا احتساب نہ ہو ،نیب کو بند کردینا چاہیے کیونکہ یہ کرپشن کم نہیں کررہا بلکہ کرپشن بڑھا رہا ہے ، اگر نیب فعال ہوتا تو کرپشن میں کمی ہو تی لیکن وزیر اعظم کے 13کیسز نیب میں پڑے ہیں جو کہ نہیں سنے جا رہے ، اس لیے نیب کو بند کردینا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت700ارب کے تاریخی قرضے لیے جا رہے ہیں ،جب وزیراعظم خود چور ہے تو وہ ایسا قانون ہی نہیں بنائے گا جس سے چوروں کا احتساب ہو،میاں برادران اس لیے ہر بار اقتدار میں آنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں کیونکہ اگر یہ پاور میں نہ آئے تو پکڑے جائیں گے ، ان کی 12سال میں 28فیکٹریاں بن گئیں ، اگر یہ کرپشن نہیں ہے تو پھر اورکیا ہے ، اگر یہ نہیں بتا سکتے کہ ان کے پاس اتنی جلدی اتنا پیسہ کہاں سے آیا تو اس کا صاف مطلب ہے کہ یہ کرپشن کا پیسہ ہے ، ہم وزیر اعظم کا احتساب کرنے کے لئے پو ری کو شش کریں گے جس طرح چار حلقے کھلوانے کیلئے کی ، پہلے قانونی طورپرپورازور لگائیں گے لیکن مجھے لگ رہا ہے کہ (ن )لیگ کسی صورت وزیر اعظم کو احتساب کیلئے پیش نہیں کرے گی ، یو تھ تیاری کرے ، ہمیں کسی صورت یہ قبول نہیں کہ وزیر اعظم کا احتساب نہ ہو ، پانچ ہزار روپے چوری کرنیوالے جیلوں میں جل رہے ہیں اور اربوں روپے کے ڈاکے ڈالنے والے آزاد پھر رہے ہیں ، وزیر اعظم کا احتساب کردیں تو کرپشن رک جائے گی،اگر وزیراعظم کا احتساب نہ ہواتو کرپشن ساری عمر نہیں رک سکتی ، جب ملک کا سربراہ جھوٹ بولتا ہے تو مورل اتھارٹی کھو دیتا ہے ، کرپشن کے خلاف ہم سڑکوں پر نہیں نکلیں گے تو کون نکلے گا، جب ملک کا سربراہ کرپٹ ہو تو پورا نظام کرپٹ ہوجاتا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ چھانگا مانگا میں سیاستدانوں کی بھیڑ بکریوں کی طرح قیمتیں لگائی گئیں وہ سب کو یا د ہے کرپشن اس وقت تک ختم ہو ہی نہیں سکتی جب تک لیڈر شپ سے احتساب کا آغاز نہ ہو،وزیر اعظم خود کرپشن کرے تو دوسروں کو نہیں روک سکتا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…