بے نظیربھٹو کے قتل میں دارالعلوم حقانیہ کاہاتھ،خیبرپختونخواحکومت کی فنڈنگ،تمام سوالات کا جواب دیدیاگیا
![](https://javedch.com/wp-content/uploads/2016/06/Untitled-1-24.jpg)
اکوڑہ خٹک(این این آئی ) دارالعلوم حقانیہ کے ساتھ کے پی کے حکومت کے امداد کے سلسلہ میں اسلام دشمن لابیوں کے شرانگیز پروپیگنڈہ مہم کے ضمن میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کے معاملہ میں ایک بار پھر دارالعلوم حقانیہ کا نام لیا جارہا ہے، اس حوالے سے دارالعلوم واضح کرنا چاہتا ہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں باربار دارالعلوم حقانیہ پر عائد کردہ بے سروپا الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے، اور کہاہے کہ بینظیر بھٹو پاکستان کی ایک مقتدر بڑی سیاسی لیڈر اور عالمی سطح کی دانشور رہنما تھیں۔ ان کے قتل میں پہلے ہی دن سے دارالعلوم حقانیہ جیسے خالص تعلیمی ادارے کی طرف اشارے کنائے کرنا اصل قاتلوں کو چھپانے کی ایک بھونڈی سازش ہے۔ دارالعلوم اِس منفی پروپیگنڈے کو عالمی سطح پر دینی مدارس کے خلاف جاری پروپیگنڈہ کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔جس کی روز اول سے دارالعلوم شد ومد سے تردید کرتا چلا آرہا ہے۔ جس میں مسلمانوں دینی مدارس ‘ مذہبی جماعتوں کو ٹیررازم کے ساتھ نتھی کیا جارہا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو سے دینی مدارس اور علماء کو کوئی خطرہ نہیں تھا‘ اصل خطرہ سیاسی اور دیگر مقتدر قوتوں کو تھا۔ جن کا اقتدار بی بی کے آنے سے خطرے میں پڑ سکتا تھا یا جن کے سیاسی اوردیگر مفادات پر زَد آسکتی تھی ۔ سابق وزیرداخلہ کی رپورٹ بھی تضادات کا مجموعہ تھی ۔ ایک ہی سانس میں سابق وزیرداخلہ نے واضح کہہ دیا کہ سازش فاٹا میں تیار ہوئی اور فنڈنگ بھی وہیں ہوئی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس میں پرویز مشرف ‘ بریگیڈیئر اعجاز شاہ‘ القاعدہ‘ طالبان اورپیپلز پارٹی کی مخالف سیاسی دو جماعتیں بھی ملوث ہیں۔ نیز اس سے پہلے سکارٹ لینڈ یارڈ ‘ اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں پوری تفتیش کے باوجود بھی دارالعلوم کا نام نہیں لیا گیا۔ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ بے نظیر بھٹو نے جن لوگوں کو زندگی میں اپنے قتل کے منصوبے میں نامزد کیا تھا انہیں کیوں اب تک شامل تفتیش نہیں کیا گیا؟ پھر ایف آئی آر بھی دو مرتبہ درج کی گئی۔ خود پیپلز پارٹی کی ایک بہت بڑی اکثریت اُن لوگوں کو شامل تفتیش کرنا چاہتی ہے جو کیساتھ اُس وقت موجود تھے جن کے پُراسرار کردار اور بزدلانہ حرکات سے طرح طرح کی چہ میگوئیاں اب تک کی جارہی ہیں۔ اِس طرح 27دسمبر 2008ء کو نوڈیرو میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر صدر زرداری نے واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ امریکہ کی سابق وزیرخارجہ کونڈالیزارائس نے اپنی کتاب میں قتل کے بارے میں بہت کچھ واضح کردیا ہے جس کے اشارے اور تانے بانے خود امریکہ کی جانب بھی ہوتے ہیں۔ پھر دوران تفتیش بلاول ہاؤس کے چیف آرگنائزر شہنشاہ کو کس نے مارا؟ 18اکتوبر کو کراچی میں محترمہ بینظیر پر کس نے بم حملہ کیا؟ پوسٹ مارٹم کیوں نہیں کیا گیا؟ مسلم لیگ (ق) کو اس وقت قاتل لیگ کہا گیا۔ آج اِن کا موقف کیوں تبدیل ہوگیا ہے؟ پھر جو دو تین نام بطور طالب علم دارالعلوم حقانیہ کی طرف منسوب کئے جارہے ہیں ان نامزد لوگوں کو فرضی پولیس مقابلوں اور فرار ہونے کے دوران قتل کیا گیا‘ ان لوگوں کو کیوں اورکس نے قتل کیا؟ اسی طرح نامزد اور گرفتار ملزم اعتزاز ‘حسنین اور رفاقت کا کوئی تعلیمی ریکارڈ ہمارے پاس نہیں۔اسی طرح پھر جائے حادثہ کو اعلیٰ پولیس حکام نے کس کے حکم پر کیوں عجلت میں دھویا؟ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم اور پیپلزپارٹی اپنے رہنماؤں سے اصل قاتلوں کا سراغ معلوم کرے۔ خود صدر زرداری نے بار بار یہ کہا ہے کہ طالبان وغیرہ وغیرہ اس سازش کا ایک معمولی کامہ ہیں‘ اصل قوتیں کوئی اور ہیں۔ انہیں چاہئے کہ ان قوتوں کی کھل کر نشاندہی کریں ۔تفتیشی اور متعلقہ ادارے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے تضادات سے بھرپور متنازعہ رپورٹیں پیش کرتی رہیں جنہیں پیپلزپارٹی سمیت کسی بھی ذی شعور نے قبول نہیں کیا ۔ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک ایک کھلی کتاب کی مانند ہے یہ واحد ادارہ ہے او ربرسوں سے کوئی روز ایسا نہیں گزرتاجس میں امریکی مغربی اوردنیا بھر کے میڈیا کے نمائندے ‘ سفارتکار اور دانشور حضرات دارالعلوم کا وزٹ نہ کرتے ہوں اور انہیں یہاں پر کسی بھی قسم کے دہشت گردی کے ثبوت نہیں ملے۔آخر میں ہماری میڈیا کے نمائندوں سے گزارش ہے کہ وہ دارالعلوم حقانیہ جیسے بڑے دینی اور تعلیمی ادارے کو بغیر ثبوت اور شواہد کے نام لینے سے گریز کریں اور دینی یونیورسٹی کے عظیم دینی اورتعلیمی خدمات کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں۔ بیان میں وزیراطلاعات پرویز رشید سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بے نظیر شہید کے اصل قاتلوں کو بے نقاب کرنے کا اہم فریضہ سرانجام دیں،بیان میں کہا گیا ہے کہ پرویز رشید نے آئندہ اگر لب کشائی کی تو ان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کی جائے گی ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں