لاہور ( این این آئی) واپڈا 1410 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے حامل تربیلا کے چوتھے توسیعی پن بجلی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ شیڈول کے مطابق اِس منصوبے کی تکمیل فروری 2018 ء میں ہونا تھی۔ لیکن واپڈا نے اس منصوبے کیلئے فنڈز فراہم کرنے والے عالمی بنک کی منظوری سے اس منصوبے کی 2017 ء کے وسط میں تکمیل کیلئے پروگرام وضع کیا تاکہ شیڈول سے پہلے اس منصوبے کی تکمیل کے باعث بجلی پیدا کرنے کیلئے 2017 ء میں پانی کی زیادہ آمد کے دورانیہ کیلئے بروئے کار لایا جاسکے۔تربیلا کے چوتھے توسیعی منصوبے پرعملدرآمد کیلئے ٹنل نمبر4 کے اِن ٹیک سٹرکچر کو ازسرِنو ڈیزائن کیا گیا ۔ اِن ٹیک سٹرکچرمیں نئے ڈیزائن کے مطابق تبدیلی لانے کیلئے تعمیراتی کام شروع کرنے کیلئے تربیلا ریزروائر میں کنکریٹ کا کوفر ڈیم (Coffer Dam) بنایا گیا ، جس کی سطح سمندر سے بلندی ایک ہزار 512 فٹ ہے۔ کوفر ڈیم کی بلندی کا تعین ارسا کے ساتھ مشاورت اور تربیلا ریزروائر میں پانی کی آمد کے پیٹرن کو مدِنظررکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ کوفر ڈیم کے نتیجے میں بننے والے تعمیراتی علاقے میں کام اُس وقت تک جاری رکھا جاسکتا ہے جب تربیلا ریزروائرمیں پانی کی سطح ایک ہزار 483 فٹ سے نیچے ہو ، اس کے بعد وہاں تعمیراتی کام جاری نہیں رکھا جاسکتا۔ تربیلا میں پانی کی آمد کے پیٹرن کے پیشِ نظر یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ اس سال ریزروائر میں پانی ایک ہزار 483 فٹ کی سطح تک جولائی کے وسط میں پہنچے گا۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ تربیلا ڈیم کے سپل ویز سے پانی صرف اُسی صورت باہر خارج کیا جاسکتا ہے جب ریزروائر میں پانی کی سطح ایک ہزار 505فٹ کی سطح پر پہنچ جائے۔ اِس سطح پر پہنچنے سے پہلے پانی صرف سرنگ نمبر ایک، دو ، تین اور پانچ کے ذریعے خارج کیا جاتا ہے جبکہ سرنگ نمبر4 پر تعمیراتی کام جاری ہے۔پری مون سون بارشوں اور دریائے سندھ کے کیچ منٹ ایریاز میں درجہ حرارت غیر معمولی طور پر بڑھنے کی وجہ سے اِس سال مئی اور جون کے مہینوں میں تربیلا میں آنے والا پانی گذشتہ پانچ برس کے مقابلے میں بالترتیب 27 ہزار اور 53 ہزار کیوسک زیادہ ہے۔ ٹنل نمبر ایک، دو، تین اور پانچ سے بیک وقت زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک پانی خارج کیا جاسکتاہے جبکہ آج کل تربیلا ریزروئر میں پانی کی آمد 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے۔ پانی کی معمول سے زائد آمد کی وجہ سے 19 جون تک ریزروائر میں پانی ایک ہزار483 فٹ کی سطح پر پہنچ جائے گا اور نتیجتاً اِن ٹیک سٹرکچر کے تعمیراتی علاقے میں کام روکنا پڑے گا۔ جس سے تربیلا کے چوتھے توسیعی منصوبے کے جاری تعمیراتی کام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ ٹنل نمبر4 کی اِن ٹیک پر تعمیراتی کام کی تکمیل جولائی 2016 ء کے وسط تک شیڈول تھی۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ٹنل نمبر4 کی اِن ٹیک پر گذشتہ سال بھی تعمیراتی کام چار سے چھ ہفتوں کیلئے متاثر ہوا تھا جس کی وجہ پانی کی غیرمعمولی آمد کے نتیجے میں ریزروائر کی سطح میں جلد اضافہ اور ارسا کے انڈنٹ کے مطابق پانی کے اخراج کے باعث پانی کی سطح میں تاخیر سے کمی تھی۔تربیلا میں پانی کی آمد کی موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر ارسا نے تربیلا کے چوتھے توسیعی منصوبے کے حکام کو آگاہ کیا ہے کہ ڈیم سے پانی کے زیادہ سے زیادہ اخراج کے باوجود اس سال تربیلا میں پانی کی سطح 30 جون کو ایک ہزار 490 فٹ تک پہنچ سکتی ہے اور اس وجہ سے منصوبے پر تعمیراتی کام متاثر ہوسکتا ہے۔مذکورہ صورتِ حال کا جائزہ لینے کیلئے چیئرمین واپڈا کی زیرِصدارت آج واپڈا ہاؤس میں اتھارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ممبر(واٹر)، ممبر(پاور) اور ممبر(فنانس) شریک ہوئے ۔ اجلاس میں درج ذیل فیصلے کئے گئے۔ممبر(واٹر) کی سربراہی میں تیکنیکی ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی ٹیم فوری طور پر تربیلا روانہ ہوگی تاکہ کنٹریکٹر سے مشاورت کے بعد ٹنل نمبر4 کی اِن ٹیک پر پانی کی سطح ایک ہزار 83 4فٹ کی بلندی تک پہنچنے سے پہلے پہلے تعمیراتی کام کو ممکنہ حد تک تیز کیا جاسکے۔عالمی بنک کو فوری طور پر صورتِ حال سے آگاہ کیا جائے گا ۔ کیونکہ تیزتر رفتار کی بنیاد پر منصوبے کی جلد تکمیل کا منصوبہ بھی بنک کی منظوری کے بعد تشکیل دیا گیا تھا اور عالمی بنک اس کی مانیٹرنگ بھی کر رہا ہے۔کنٹریکٹر کو اِس بات پر مائل کیا جائے گا کہ وہ کوفر ڈیم پر پانی کی سطح ایک ہزار 483 فٹ تک بلند ہونے سے پہلے اِن ٹیک ایریا میں روزانہ 24 گھنٹے کام کرے تاکہ اس دوران منصوبے پر زیادہ سے زیادہ پیش رفت ہوسکے۔اجلاس میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ چونکہ کوفر ڈیم کنکریٹ سے بنا ہوا ہے۔ اس لئے اسے کسی اضافی لاگت کے بغیر دوبارہ استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ جبکہ دسمبر میں ریزروائر میں پانی کی سطح کم ہونے پر ٹنل نمبر4 کے اِن ٹیک ایریا سے پانی پمپ کر کے باہر نکالا جائے گا۔