لاہور( نیوز ڈیسک) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ پنجا ب کے کسی علاقے میں کوئی کالعدم تنظیم فعال ہے اور نہ کہیں سے آپریٹ کیا جارہا ہے ،صوبے میں 15ہزار سے زائد دینی مدارس ہیں اوران کی جیو ٹیکنگ سے زیر تعلیم طلبہ اوراساتذہ کا تمام ریکارڈ حکومت کے پاس آ گیا ہے ،زیادہ تر مدارس چندے سے چلتے ہیں جبکہ چند ایک کی باہر سے امداد لینے کے حوالے سے تصدیق کر رہے ہیں۔ ایک انٹر ویو میں رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پنجاب میں 13ہزار سے زائد مدارس رجسٹرڈ کر لئے گئے ہیں اور باقیوں کی رجسٹریشن کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔ ان مدارس کی جیو ٹیکنگ کی گئی ہے جس سے نہ صرف ان مدارس میں زیر تعلیم طلبہ بلکہ انہیں پڑھانے والے اساتذہ کی پروفائل بھی حکومت کے پاس موجود ہے ۔ ان مدارس میں دس سے گیارہ لاکھ طلبہ ہیں جن میں سے 25ہزار طلبہ دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے ہیں جبکہ گیارہ سے ساڑھے گیارہ سو باہر کے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمیں معلوم ہے ا ن کا ویزا کب ختم ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی بھی مدرسے جس سے وابستہ رہنے والے کسی طالبعلم یا استاد نے کسی غیر قانونی سر گرمی میں حصہ لیا ہو اس پر فوکس کئے ہوئے ہیں لیکن اب ایسا کوئی مدرسہ نہیں جہاں تشدد کی تعلیم یاتربیت دی جاتی ہو اور نہ ہی کوئی نوگو ایریا ہے ۔ انہوں نے پنجاب میں رینجرز کے آپریشن کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر پنجاب میں کراچی جیسی صورتحال ہے تو ا س کی نشاندہی کی جائے ۔ پنجاب حکومت محرم الحرام اور انتخابات کے موقع پر فوج اور رینجرز کو ریکوزیشن کر چکی ہے اور اگر اب بھی ضرورت ہوئی تو آئین اور قانون کے مطابق خدمات لی جائیں گی ۔انہوں نے ٹرائی باڈر ایریا میں آپریشن سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ وہاں کریمنل گینگز ضرور موجود ہیں لیکن وہاں کوئی کالعدم تنظیم فعال ہے اور نہ اسے وہاں سے آپریٹ کیا جارہا ہے بلکہ پنجاب کے کسی بھی علاقے میں کوئی بھی کالعدم تنظیم فعال نہیں ۔