اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان میں گزشتہ سال 324 افراد کو پھانسی دی گئی، انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا 16 دسمبر 2014ءکو پشاور میں آرمی سکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 134 بچوں کے مارے جانے کے بعد سزائے موت پر پابندی ختم کرنے کے بعد 2015ءمیں 324 افراد کو پھانسی دی گئی اس طرح پاکستان چین اور ایران کے بعد تیسرا سب سے زیادہ سزائے موت دینے والا ملک بن گیا۔پھانسیاں دینے میں چین کا پہلا ایران کا دوسرا نمبر ہے ، ایمنسٹی کے مطابق ایران نے گزشتہ سال آٹھ سو تیس افراد کو پھانسی دی جن میں سے اکثریت منشیات کے دھندے میں ملوث پائے گئے۔انسانی حقوق کے گروپ رپیرائیو اور جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پابندی کے خاتمے کے بعد 351 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے جن میں سے صرف 39 افراد کا تعلق عسکریت پسند گروپوں سے تھا یا وہ عسکریت پسندی میں ملوث رہے تھے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بعض افراد کو پھانسی غیر شفاف ٹرائل کی بناءپر دی گئی، ایک آزاد تھنک ٹینک ”پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز“ کے مطابق 2015ءمیں 2014ءکے مقابلے میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ گروپوں کے حملوں میں 48 فیصد کمی آئی ہے، حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ موجودہ پالیسی دہشت گرد حملوں کو روکنے میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔