کراچی(نیوزڈیسک)سندھ رینجرز نے ایم ڈی کے ای ایس سی (اب کے الیکٹرک) شاہد حامد کے قتل میں مطلوب ملزم منہاج عرف اسد کو گرفتار ی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم نے متعدد افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔رینجرز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار ملزم کا تعلق ایک جماعت کے ‘عسکری ونگ’ سے ہے تاہم اس حوالے سے مزید وضاحت نہیں کی گئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نےمذکورہ ملزم کو 90 روز کے ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کردیا ہے۔اطلاعات کے مطابق منہاج عرف اس دراصل منہاج قاضی نامی وہی شخص ہے جس کی گزشتہ دنوں گمشدگی پر ایم کیوایم کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ بعض حلقوں کی جانب سے29 جنوری ، جمعہ کی رات منہاج قاضی کی گمشدگی پر یہ کہا گیا تھا کہ ا±س کے پاس نہایت حساس معلومات تھیں۔ یہاں تک کہ 11 مارچ 2015 کو نائن زیرو پر چھاپہ مارنے کی وجہ بھی یہ بیان کی جارہی ہے کہ تب یہ اطلاع تھی کہ منہاج قاضی نائن زیرو میں موجود ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کی جانب سے یہ کہا جارہا ہے کہ منہاج قاضی دراصل جنوبی افریقا سے ایم کیوایم کے امور چلاتا تھا۔ اور حالیہ دنوں میں پاکستان آنے سے قبل ا±س نے ملائشیا میں بھی کافی عرصہ روپوشی اختیار کئے رکھی۔ منہاج قاضی کا نام شاہد حامد کے جس قتل مقدمے میں لیاجارہا ہے ، ا±سی مقدمے میں اس سے قبل صولت مرزا کو بلوچستان کی مچھ جیل میں پھانسی دی جاچکی ہے۔ صولت مرزا شاہد حامد کے قتل کے بعد 1998 میں تھائی لینڈ فرار ہوگیا تھا۔ مگر والدہ کی برسی میں شرکت کے لیے آنے کے دو ہفتے بعد ا±سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔بعد ازاں ا±س نے ایک طویل عرصہ جیل میں گزارا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ منہاج قاضی نے کراچی میں جاری آپریشن کے دوران میں آخر بیرون ملک سے کراچی کیوں واپسی کی تھی؟