اسلام آباد(نیوزڈیسک) ملک بھر میں 190 مدارس کوبیرونِ ملک سے فنڈنگ ہوتی ہے ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں 182 مدارس کو بند کر دیا گیا ہے جن میں پنجاب کے147، بلوچستان کے 30، خیبر پختونخوا کے 7 اور سندھ کے 6 مدارس شامل ہیں، دو سال میں ملک بھر سے 2 ہزار 533 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ 726 افراد عدالتوں سے بری ہوئے،خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 1068 افراد کو گرفتار کیا جبکہ سندھ سے 897، بلوچستان سے 193 اور پنجاب سے 55 کو گرفتار کیا گیا۔ فاٹا سے 206، گلگت بلتستان سے 72 جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 42 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت مدارس کے حوالے سے جمعرات کو قومی اسمبلی میں تحریری طور پر جواب میں پیش کی گئی تفصیلات میںوزارت داخلہ نے بتایا کہ مدارس کی تلاشی کا کام بھی جاری ہے، صوبہ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 100 فیصد کام مکمل کر لیا گیا جبکہ سندھ میں 80 فیصد، خیبر پختونخوا میں 75 فیصد اور بلوچستان میں 60 فیصد کام کیا جا چکا ہے۔ایک سال قبل جنوری 2015 میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے سینیٹ کو آگاہ کیا تھا کہ چند دینی مدارس مسلم ممالک سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں اور اکثر اوقات ان کو ملنے والی رقوم کی تفصیلات کا پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے، فنڈنگ میں مشرق وسطیٰ کے ممالک سعودی عرب، کویت، قطر، ایران اور متحدہ عرب امارات ملوث ہیں۔وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ملک بھر میں مشکوک سرگرمیوں پر 182 مدارس کو بند کیا جاچکا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق سندھ میں سب سے زیادہ 167 مدارس بند کیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا میں 13 اور پنجاب میں 2 مدارس کو بند کیا گیا۔ایوان کو یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ میں 72 غیر رجسٹرڈ مدارس کو بھی بند کیا گیا۔واضح رہے کہ ملک بھر میں 30 ہزار رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدارس موجود ہیں، 2015 کے شروع میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ شاید 10 فیصد دہشت گردی میں ملوث ہیں۔وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں 4021 مدارس موجود ہیں جن میں سے 2598 مدارس رجسٹرڈ اور دیگر 1423 مدارس غیر رجسٹرڈ ہیں۔پانچ ماہ قبل وفاقی وزیر داخلی چوہدری نثار نے مدارس کی بندش کا باقاعدہ اعلان کیا تھا، اگست 2015 میں چوہدری نثار نے کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 30 مشتبہ مذہبی مدارس کو بند کردیا ہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے ایوان کو آگاہ کیا کہ کالعدم تنظیموں کے ارکان کی فہرستیں تیاری کے مراحل میں ہیں۔ ان فہرستوں کو نادرا، ایف آئی اے، پاسپورٹ اینڈ امیگریشن، بینکوں اور دیگر اداروں سے منسلک کر دیا جائے گا۔بلیغ الرحمن کے مطابق کالعدم تنظیموں کے ارکان کی فہرستوں کی تیاری سے ان افراد کی نقل وحرکت اور رقوم کی منتقلی پر نظر رکھی جا سکے گی اور ان کا حساس اداروں میں داخلہ مشکل ہو جائےگا۔وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ دو سال میں ملک بھر سے 2 ہزار 533 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ 726 افراد عدالتوں سے بری ہوئے۔وزارت داخلہ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 1068 افراد کو گرفتار کیا جبکہ سندھ سے 897، بلوچستان سے 193 اور پنجاب سے 55 کو گرفتار کیا گیا۔ایوان کو یہ بھی بتایا گیا کہ وفاق کے زیر انتظام علاقوں فاٹا سے 206، گلگت بلتستان سے 72 جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 42 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔وزارت داخلہ کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو ایک سال میں 1266 جبکہ ماہانہ 106 اور یومیہ تین دہشت گرد پکڑے گئے۔