اسلام آباد(نیوزڈیسک)چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت عالم اسلام نے پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی مگر افسوس ہے کہ مغربی دنیا نے آرمی پبلک سکول پر حملے پر اس ردعمل کا اظہار نہیں کیا، مسلمان میثاق مدینہ انسانی تاریخ کا پہلا آئین تھااور ہم اسکے وارث ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم اپنے اصل راستے سے گمراہ ہو گئے ہیں،پاکستان میں غیرمسلموں کو تو کیا اکثریتی مسلمانوں کو بھی بنیادی انسانی حقوق حاصل نہیں۔جمعرات کو یہاں قومی سیرت کونسل پاکستان کے زیر اہتمام قومی میلاد کانفرنس2016ء کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں عالم دین نہیں بلکہ سچا عاشق رسول ہوں اور آپﷺ کی تعلیمات کا متلاشی ہوں۔کوشش ہے کہ زمین کے طول و عرض میںآپ ﷺکی تعلیمات کا پھیلا ہوا علم اپنے اندر جذب کر سکوں۔میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ میثاق مدینہ سے شروع ہونے والی آئین اور قانون کی تاریخ آج ہمیں آئین پر عمل کرکے نئی تاریخ رقم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔اس سال قومی میلاد کافرنس کا موضوع بین المذاہب ہم آہنگی رکھا گیا اور تقریب میں ممتاز علماء، اقلیتی برادریوں کے رہنما وءں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی ۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ مسلمان میثاق مدینہ انسانی تاریخ کا پہلا آئین تھااور ہم اسکے وارث ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم اپنے اصل راستے سے گمراہ ہو گئے ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آئین پاکستان کے 22آرٹیکل اقلیتوں کے حقوق مہیا کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہا کہ اقلیتوں کے حقوق تو دور کی بات ہمارے ملک میں اکثریت میں ہونے والے مسلمانوں کو بھی بنیادی انسانی حقوق حاصل نہیں ہیں۔چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والے واقعات نے بین المذاہب ہم آہنگی کی اہمیت کئی درجے بڑھا دی ہے لیکن اس لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم پہلے آپس کے تفرقوں کو ختم کرنے کی بات کریں اور اللہ تعالی کے محبوب رسول کے پیغام محبت ،امن اور برابری کو اپنائیں۔مسلم امہ کے مسائل پر بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ مسلمانوں نے او آئی سی بنا تو دی لیکن جب بھی کسی اسلامی ملک پر کوئی مصیبت آئی تو او آئی سی خاموش رہی۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی ،شام ،عراق کے خراب حالات اور اب ایران اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے اختلافات پر اگر او آئی سی کو خاموش ہی رہنا تھا تو اس سے بہتر ہے کہ اس کو سرے سے ختم ہی کر دیا جائے۔بشپ آف پاکستان الیگزینڈرجان ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک اور مذہب سب کا اپنا اپنا ہے مگر انسانیت سب کی سانجھی ہے۔ ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمارنے کہا کہ کہ اس قسم کی کانفرنسوں کا اعلامیہ ایسا نکالنا چاہیے کہ جس کا اچھا اور فوری نتیجہ نظر آسکے۔تقریب سے سکھ برادری کے رہنما شام سنگھ ،اور قومی سیرت کونسل کے چیئرمین پیر محمد نورالحق قادری،علامہ ناصر اقبال،کونسل کے صدر پیر امین الحسن ،جمیعت علمائے اسلام کے رہنما حافظ حسین احمد،آزاد کشمیر کے سابق چیف جسٹس سید منظور حسن گیلانی،ہندو برادری کے رہنما ہارون سبدیال،ممبر ان قومی اسمبلی اسد عمر،جارج خلیل،اور عبد المسیح اور وزیر مملکت برائے قانون اور انسانی حقوق ،بیرسٹر ظفر اللہ خان، نے بھی خطاب کیا۔