اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کی پارلیمینٹ میں بھی کوئی دلچسپی نہیں لیکن مت بھولیں جب حکومت کو لالے پڑے تھے تو پارلیمینٹ نے ہی بچایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مشترکہ مفادات کونسل سے متعلق آرٹیکل کامقصد صوبوں اور وفاق میں رابطے بڑھانا تھا لیکن بدقسمتی سے وفاقی حکومت آئین کے اس اہم حصے کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کاسال میں کم از کم 2 بار اجلاس ہونا ضروری ہے لیکن ستم ظریفی اتنی بڑھ گئی ہے کہ آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے اور آئین کے اس حصے کو نظرانداز کرنا خطرناک بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار کہنے کے باوجود سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلایا گیا کیونکہ وفاق کو خوف ہے کہ صوبے آئیں گے اور اپنے مسائل کے حل کا کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل سے متعلق آرٹیکل کامقصد صوبوں اور وفاق میں رابطے بڑھانا تھا لیکن صوبوں اور وفاق میں بد اعتمادی بڑھ رہی ہے اور غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ حکومت کی پارلیمینٹ میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن نہیں بھولنا چاہئے کہ جب حکومت کو لالے پڑے تھے تو پارلیمینٹ نے ہی بچایا تھا اور مشکل وقت میں وزیراعظم اور وزراروز پارلیمینٹ آتے تھے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ کیوں لوگوں کے ذہنوں میں بٹھاتے ہو کہ پارلیمینٹ کچھ نہیں۔ وزیراعظم اور وزراکا نہ آنا ثابت کرتا ہے کہ ہم پارلیمینٹ کو کتنا مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت کو اب پارلیمینٹ کی طاقت کا اندازہ ہونا چاہئے۔