اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائے موت کے مقدمات میں حیدر علی اور قاری ظاہر کی نظرثانی کی درخواستوں میں سینیئر قانون دانوں نے شفاف ٹرائل سمیت دیگر معاملات پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ آرٹیکل 10 اے کے تحت فیئر ٹرائل کا موقع دیا جانا اور جج کے سامنے پیش کیا جانا ضروری ہے۔ عاصمہ جہانگیر کی جانب سے درج بالا مقدمات میں دائر کردہ نظر ثانی کی درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالت سے سزا پانے والے ملزمان کی طرف سے نہ تو کسی کو بطور وکیل پیش ہونے کی اجازت دیتے ہیں اور نہ ہی فیصلے کی کاپی دی جاتی ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار علی ظفر نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ نے خود حکومت کو فوجی عدالتوں کے قیام کی اجازت دی ہے اب وہ آرٹیکل 10-A کے حوالے سے درخواستوں کا جائزہ نہیں لے سکتی انہوں نے مزید کہاکہ فوجی عدالتیں قوم کی خواہش پر قائم کی گئی ہیں ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے جس میں فوجی عدالتوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دہشت گردی میں ملوث ملزمان کا ہی فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہونا چاہیے سابق صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضیٰ اور دیگر قانون دانوں نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کو آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی کا نوٹس لینا چاہیے۔