اسلام آباد(نیوزڈیسک) نیب کے ترجمان نے جمعہ یکم جنوری کو میٹرو بس راول پنڈی اسلام آباد منصوبے کے بارے میں پریس میں شائع خبر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب راول پنڈی میٹرو بس منصوبے میں غیر معیاری سامان یعنی ایلیویٹرز / ایسکلیٹرز وغیرہ استعمال کرنے کے الزام کی تحقیقات کررہا ہے، تاہم کسی کو بھی ملوث قرار دینے کا فیصلہ صرف ثبوت کی بنیاد پر ہی کیا جائے گا۔ نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ منصوبے سے منسلک کسی بھی شخص کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ ملزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے کبھی بھی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، شکیل اعوان، حنیف عباسی اور کیپٹن زاہد سعید کو مورد الزام نہیں ٹہرایا، اس لیے قیاس آرائیوں اور افواہوں سے گریز کرنا چاہیے۔ ادھر دا نیوز نے کہا ہے کہ وہ اپنی خبر پر قائم ہے کیونکہ نیب کی وضاحت خود خبر کے مندرجات کی تصدیق کررہی ہے کہ نیب نے میٹرو بس راول پنڈی اسلام آباد منصوبے کی عملدرآمد کمیٹی کے ارکان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کیں۔ دا نیوز نے اپنی خبر میں یہ نہیں کہا کہ نیب نے کمیٹی کے کسی ارکان پر منصوبے میں کوئی بدعملی کرنے کا الزام لگایا۔ خبر میں یہ کہا گیا ہے کہ ارکان کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین ہورہی ہے۔ نیب نے اپنی وضاحت میں اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ وہ میٹرو بس منصوبے میں غیر معیاری سامان یعنی ایلیویٹرز / ایسکلیٹرز وغیرہ استعمال کرنے کے الزام کی تحقیقات کررہا ہے۔