لاہور (نیوزڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف کے پولیٹیکل ایڈوائزر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ این اے122کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی طرف سے الیکشن کمیشن میں 103 AA-کے تحت دائر کردہ رٹ پٹیشن کا فیصلہ آئینی لحاظ سے 60دن کے اندر ہونا ہے لیکن کمیشن حکومتی دباو¿ کے باعث لیت ولعل سے کام لے رہا ہے اور اس پٹیشن کا ظاہری شواہد کی بنا پر فیصلہ کرنے کی بجائے تفصیلات میں جانا ضروری ہے ۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ بظاہر سپیکر ایاز صادق کے بیانات کی مذمت کرنے والے الیکشن کمیشن کے اراکین کے عملی طور پر تاخیری حربے افسوسناک ہیں ،حکمران خاطر جمع رکھیں ہمارے حوصلے بلند ہیں اور ملک میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد تک جدوجہد کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہماری رٹ پٹیشن کو نہ سنا جانا اور آئندہ سماعت 22جنوری تک ملتوی کرنا تحریک انصاف کے لیے تشویش کا باعث ہے جس پر ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ غیر متنازعہ سپیکر منتخب ایوان کے تقدس کا بھی تقاضا ہے ایک مرتبہ ڈی سیٹ ہونے والے ایاز صادق کو ایک بار پھر واپس آنا ہو گا اُن کے خلاف آئید کردہ الزامات ٹھوس شواہد کے ساتھ پیش کیے ہیں جنہیں الیکشن کمیشن ،نادرا یا حکومت جھٹلا نہیں سکتی ،عبدالعلیم خان نے کہا کہ عمران خان خیبر سے کراچی تک نئے سیاسی شعور کی پہچان بن چکے ہیں جو صحیح معنوں میں پاکستان کو جمہوری و فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔