کراچی (نیوزڈیسک)سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نواز شریف کو ہر معاملے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مذاکرات میں جا رحانہ انداز میں بات کرنی چاہیے ،بھارت افغانستان میں بیٹھ کر بلوچستان کے حالات خراب کر رہا ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’ را ‘ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کو ہوا دیتی ہے ،یہ سب بند ہونا چاہیے ۔ جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا کہ نریند مودی نے اپنی پوری کابینہ کے ساتھ ہندو انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کو بریفنگ دی ہے جس کا مطلب ہے کہ مودی حکومت کو ’’آر ایس ایس‘‘ کنٹرول کر رہی ہے اور سب کو پتہ ہے کہ’’ آر ایس ایس ‘‘مسلمانوں اور پاکستان کی مخالف جماعت ہے ۔ آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی مذاکرات چاہتے ہیں، ایسی صورتحال میں ہمارا موقف بھرپور ہونا چاہیے ۔نواز شریف کو ہر بات پر نریندر مودی سے جارحانہ رویہ اپنانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی پاکستان کے حالات خراب کر رہی ہے جس کے جواب میں پاکستان کے پاس بھی ایسے آپشن موجود ہیں جن سے بھارت کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا یا جا سکتا ہے ،بھارت میں بیس کروڑ مسلمان ہیں جو کہ مودی سے خوش نہیں ہیں۔ایسے میں نریندر مودی کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ پنگے لینا بند کردے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر چند بھارتی حافظ سعید کو مارنے پاکستان آئے تو وہ واپس نہیں جا سکیں گے اور انہیں یہاں مار دیا جائے گا ۔پرویز مشرف نے کہا کہ سندھ میں بہت اچھا کام ہو ر ہا ہے جس میں مزید تیز ی کی ضرورت ہے ۔ایم کیو ایم سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا دوست کوئی نہیں ہے ،میرا دوست پاکستان ہے ،اگر میرا بھائی بھی غلط کر رہا ہے تو وہ غلط ہے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ بد قسمتی سے کراچی آپریشن کے بارے میں تاثر ہے کہ یہ آپریشن صرف ایم کیو ایم کے خلاف ہے ۔رینجرز آپریشن تمام لوگوں کے خلاف ہو نا چاہیے ،صرف ایم کیو ایم کے خلاف نہیں ہو نا چاہیے۔پرویز مشرف نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ کراچی میں رینجرز سب کے خلاف کارروائی کر رہی ہے لیکن تاثر یہ ہے کہ وہ صرف ایک جماعت کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔کراچی میں پچاس فیصد سے زیادہ دہشت گردی سیاسی جماعتوں کی آشیر باد سے ہو رہی تھی ۔شہر میں سب سے پہلے پٹھان اور مہاجروں کے درمیان خانہ جنگی ہوئی ۔مہاجروں کے پیچھے ایم کیو ایم تھی اور پٹھانوں کے پیچھے اے این پی تھی ،اس کے بعد سندھی اور بلوچی خانہ جنگی شروع ہوگئی