جمعرات‬‮ ، 16 جنوری‬‮ 2025 

اورنج لائن ٹرین منصوبے کی آڑ میں 60 سال پرانی جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ جاری

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آئی این پی )اورنج لائن ٹرین منصوبے کی آڑ میں نکلسن روڈ پر واقع 60 سال پرانی جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ جاری کرنے کے خلاف نکلسن روڈ ، میکلوڈ روڈ اور گرد و نواح کے تاجروں اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے دوسرے جمعہ کو بھی زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے فوراً بعد طلبائ، وکلائ، تاجروں اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد روڈ پر نکل آئے اور ریلی کی صورت میں لاہور ہوٹل چوک میں پہنچ کر زبردست احتجاج کرتے ہوئے علامتی دھرنا دیا گیا اور مسجد کی شہادت کے حکم نامہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پرزبردست جذباتی ماحول دیکھنے میں آیا ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر متبادل جگہ کی فراہمی تک مسجد کی شہادت نامنظور نامنظور کے مطالبات درج تھے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگرجامع مسجد المنور نکلسن روڈ کو شہید کر دیا گیا تو مسجد کے گردو نواح کے پانچ وقت کے سینکڑوں نمازی اس نعمت سے محروم ہوجائیں گے اور ان کے لیے نماز جیسے اہم فریضے کی ادائیگی مشکل ہوجائے گی۔ جس طرح میٹرو بس کے روٹ میں آنے والی مساجد کو متبادل جگہیں فراہم کی گئیں تھیں ہمیں بھی فراہم کریں بصورت دیگر ہم حکومتی انتظامیہ کو مسجد شہید کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر مسجد کو شہید کیاجانا اتنا ہی ضروری ہے تو حکومت اسے متبادل جگہ پر تعمیر کر کے دے تاکہ نکلسن روڈ ، میکلوڈ روڈ ، سلائی مشین مارکیٹ ،ٹیگور پارک، قلعہ گجر سنگھ ، حاجی کیمپ اور گرد و نواح کے نمازیوں کو کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے اور نماز جیسے اہم فریضے کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مظاہرے سے خطیب جامع مسجد المنور مولانا طاہر طیب بھٹوی ، مسجد انتظامیہ کے سربراہ حاجی کرامت اللہ ، حاجی محمد سعید، حاجی یونس ،مولانا بشیر احمد خاکی ، حاجی عبد الرﺅف اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ خوش آئند ہے لیکن اس کی آڑ میں جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ قابل مذمت ہے۔ نمازیوں کو مسجد سے محروم کرنا ظلم ہے۔ اگر تاریخی عمارتوں کو ورثہ قرار دے کر انہیں محفوظ کیا جاسکتا ہے تو 60 سال سے قائم اس مسجد کو بھی محفوظ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سے دوہزار نمازی اس مسجد میں نماز جمعہ کے اہم فریضے کو ادا کرتے ہیں جن کے لیے کوئی متبادل بندوبست موجود نہیں ہے۔ مظاہرین نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خادم حرمین الشریفین تو مساجد کو نہ صرف تعمیر کرتے ہیں بلکہ ان میں وقتاً فوقتاً توسیع بھی کرتے ہیں لیکن آپ کیسے خادم اعلیٰ ہیں جو ساٹھ سال سے قائم مسجد کو شہید کرنے کے درپے ہیںخدارا مسجد کا احترام ملحوظ رکھا جائے۔



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…