اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے صوبہ خیبر پختونخوا کے خالص ہائیڈل منافع (این ایچ پی) میں تقریباً 217 فیصد اضافے کی منظوری دے دی، جس کے ساتھ ہی نسبتاً کم قیمت کی پن بجلی کی قیمت فروخت میں بھی 16 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔نیپرا کی جانب سے اس فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت کو سالانہ خالص ہائیڈل منافع کی مد میں اب 6 ارب کے بجائے تقریباً 19 ارب روپے حاصل ہوں گے۔منافع میں اضافے کی منظوری وزارت پانی و بجلی اور خیبر پختونخوا حکومت کے درمیان رواں سال کے آغاز میں ہونے والے معاہدے کے تحت، واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی درخواست پر دو ماہ تک سماعت کے بعد دی گئی۔فیصلے کے تحت نیپرا کی جانب سے واپڈا کے فکسڈ الیکٹرک چارجز میں پہلے سال کے لیے 16 فیصد، جبکہ اس کے بعد کے لیے 34 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، یعنی ماہانہ کے حساب سے پہلے سال کے لیے بجلی کے فی کلو واٹ کے فکسڈ چارجز 633 روپے سے بڑھ کر 732 روپے ہوں گے جبکہ اگلے سالوں کے لیے یہ چارجز مزید بڑھ کر 849 روپے فی کلو واٹ ہوجائیں گے۔اس حساب سے پہلے سال کے لیے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 8.69 روپے سے بڑھ کر 10.1 روپے اور اس کے بعد کے لیے 11.66 روپے فی یونٹ ہوجائے گی۔چارجز بڑھنے سے حاصل ہونے والی رقم واپڈا کی ریونیو ضروریات میں شامل کی جائے گی جو اتھارٹی، صوبے کو خالص ہائیڈل منافع کی مد میں عارضی انتظام کے طور پر ادا کرے گی۔نیپرا کی جانب سے واپڈا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ خیبر پختونخوا حکومت اور وزارت پانی و بجلی کے درمیان منافع میں اضافے کے حوالے سے معاہدے کے معاملے کو فوری طور پر مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں اٹھائے، تاکہ کونسل کی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد کا آغاز کیا جاسکے۔واپڈا کی کی جانب سے صوبہ پنجاب اور پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے این ایچ پی میں اضافے کی بھی درخواست کی گئی تھی، تاہم نیپرا نے اس کی منظوری نہ دیتے ہوئے واپڈا اور متعلقہ حکومتوں کو مشترکہ مفادات کونسل سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔