اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

جماعت اسلامی نے خیبرپختونخواحکومت کی طرف سے سرکاری تعلیمی اداروں میں پینٹ شرٹ رائج کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمدخان نے کہاہے کہ صوبائی حکومت کی طرف سے سرکاری تعلیمی اداروں میں پینٹ شرٹ بطور یونیفارم رائج کرنے کی تجویز کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں نہ ہمیں اعتماد میں لیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی مشورہ کیا گیا ہے۔ یہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی شق نمبر 8کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ہم نے اپنے وزراءکو ہدایت کردی ہے کہ اس مسئلے کو کابینہ اجلاس میں اٹھائیں۔ جماعت اسلامی کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گی۔ تعلیم عقیدے، قومی اقدار، روایات اور ثقافت کے تحفظ کا ذریعہ ہے ۔ اپنی اقدار اور روایات کو کسی صورت مسخ نہیں ہونے دیں گے۔ تعلیم کی امریکنائزیشن کسی صورت قبول نہیں۔حکومت سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں قومی لباس کو بطور یونیفارم رائج کرے۔وزیر تعلیم پینٹ شرٹ کے نفاذ سے تعلیم کے فروغ کے لئے اپنے اچھے اقدامات کو دریا برد نہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی سے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا۔ مشتاق احمدخان نے کہا کہ تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ قومیں ہمیشہ اپنے اقدار ، روایات اور زبان ہی کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔ دوسری قوموں کی نقالی صرف غلامانہ ذہنیت پیدا کرتی ہے۔ اس سے قوموں میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے۔ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ پرائی زبان اور پرائے لباس میں ترقی ڈھونڈنا بھول پن ہے۔ حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں قومی لباس شلوار قمیض کو رائج کرے اور پینٹ شرٹ پر پابندی لگائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی نصاب اور انگریزی زبان کی وجہ سے ملک میں طبقاتی نظام نے جنم لیا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی اور حکمرانوں کی سوچ میں ایک خلیج پیدا ہوگئی ہے۔ غیر ملکی زبان کی وجہ سے عام طالبعلم اعلیٰ امتحانات میں قابلیت کے ہونے کے باوجود پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس وقت ملک میں سب سے بڑی ضرورت قومی ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق کی ہے۔ ایک نظام، ایک نصاب اور ایک زبان کے ذریعے طبقاتی تقسیم کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ فرض ہوتا ہے کہ قومی اقدار اور ثقافت کو فروغ دے ۔ جلد بازی میں حکومت ایسے فیصلے نہ کرے جن کے مضمرات پر غور نہیں کیا گیا۔ غیر ملکی لباس کے رائج ہونے سے ہمارے معاشرے پر نہایت بھیانک اثرات مرتب ہوں گے۔ صوبہ کے دیہی اور دوردراز کے علاقوں میں یہ لباس تعلیم کے راستے میں سب سے بڑی رکاو ٹ ثابت ہوگی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…