بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

جماعت اسلامی نے خیبرپختونخواحکومت کی طرف سے سرکاری تعلیمی اداروں میں پینٹ شرٹ رائج کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمدخان نے کہاہے کہ صوبائی حکومت کی طرف سے سرکاری تعلیمی اداروں میں پینٹ شرٹ بطور یونیفارم رائج کرنے کی تجویز کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں نہ ہمیں اعتماد میں لیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی مشورہ کیا گیا ہے۔ یہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی شق نمبر 8کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ہم نے اپنے وزراءکو ہدایت کردی ہے کہ اس مسئلے کو کابینہ اجلاس میں اٹھائیں۔ جماعت اسلامی کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گی۔ تعلیم عقیدے، قومی اقدار، روایات اور ثقافت کے تحفظ کا ذریعہ ہے ۔ اپنی اقدار اور روایات کو کسی صورت مسخ نہیں ہونے دیں گے۔ تعلیم کی امریکنائزیشن کسی صورت قبول نہیں۔حکومت سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں قومی لباس کو بطور یونیفارم رائج کرے۔وزیر تعلیم پینٹ شرٹ کے نفاذ سے تعلیم کے فروغ کے لئے اپنے اچھے اقدامات کو دریا برد نہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی سے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا۔ مشتاق احمدخان نے کہا کہ تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ قومیں ہمیشہ اپنے اقدار ، روایات اور زبان ہی کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔ دوسری قوموں کی نقالی صرف غلامانہ ذہنیت پیدا کرتی ہے۔ اس سے قوموں میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے۔ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ پرائی زبان اور پرائے لباس میں ترقی ڈھونڈنا بھول پن ہے۔ حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں قومی لباس شلوار قمیض کو رائج کرے اور پینٹ شرٹ پر پابندی لگائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی نصاب اور انگریزی زبان کی وجہ سے ملک میں طبقاتی نظام نے جنم لیا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی اور حکمرانوں کی سوچ میں ایک خلیج پیدا ہوگئی ہے۔ غیر ملکی زبان کی وجہ سے عام طالبعلم اعلیٰ امتحانات میں قابلیت کے ہونے کے باوجود پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس وقت ملک میں سب سے بڑی ضرورت قومی ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق کی ہے۔ ایک نظام، ایک نصاب اور ایک زبان کے ذریعے طبقاتی تقسیم کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ فرض ہوتا ہے کہ قومی اقدار اور ثقافت کو فروغ دے ۔ جلد بازی میں حکومت ایسے فیصلے نہ کرے جن کے مضمرات پر غور نہیں کیا گیا۔ غیر ملکی لباس کے رائج ہونے سے ہمارے معاشرے پر نہایت بھیانک اثرات مرتب ہوں گے۔ صوبہ کے دیہی اور دوردراز کے علاقوں میں یہ لباس تعلیم کے راستے میں سب سے بڑی رکاو ٹ ثابت ہوگی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…