کراچی (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیراعلیٰ و گورنر سندھ سردار ممتاز علی خان بھٹو نے کہا ہے کہ ملک میں آئین اور قانون نہ ہونے اور صوبوں کو مختلف سیاسی قوتوں کے حوالے کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے افراتفری اور خطرات کے باعث فوج کو ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی چاہیے اگر کسی صوبے نے علیحدگی کا اعلان کیا تو موجودہ حکمرانوں میں ان کو روکنے کی اہلیت نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار آج اتوار کے روز اپنی کراچی والی رہائشگاہ پر ملاقات کرنے والے مختلف وفود اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ سندھ بھر میں سندھی افسران اور پولیس کو ہٹاکر دوبارہ فوج کی نگرانی میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں کیونکہ اب تک ظاہر کیے گئے نتائج دھوکہ دہی پر مشتمل اور خون میں ڈوبے ہوئے ہیں اور کسی کو بھی قبول نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھی قوم گواہ ہے کہ ظاہر کیے گئے نتائج زیپلوں کی قدم بوسی کرنے والی پولیس اور دیگر افسران کی پیدا کیے ہوئے ہیں جنہیں عوام کا ووٹ نہیں کہا جاسکتا جس پر قائم بلدیاتی نظام جھوٹہ اور کرپٹ ہوگا جو عوام کو سکھ کے بجائے عذاب دے گا۔ ویسے بھی بلدیاتی ممبران، وزراءاور بیورو کریسی میں بڑی کشمکش شروع ہونے والی ہے کیونکہ اب تک صرف وزراءاور سرکاری افسران نے ہی سرکاری مال آپس میں تقسیم کرکے ہڑپ کیا ہے جنہیں آئندہ بلدیاتی ممبران کو بھی حصہ دینا پڑے گا جو وہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اس حالات میں یہاں مزید بال نوچنے کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے جس وجہ سے پہلے سے تکالیف سندھ کو مزید مشکلات برداشت کرنا ہوگی۔ ممتاز بھٹو نے مزید کہا کہ مفاہمت کے نام پر حکمرانوں نے ملک کو تقسیم کرکے ایک دوسرے کے حوالے کیا ہے جبکہ اراکین اسمبلی کے استعیفیٰ منظور نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے اس وقت اگر کوئی صوبہ علیحدگی کا اعلان کردے تو آئین نہ ہونے کی وجہ سے اس کو روکنے کے لیے فوج کے علاوہ کوئی بھی قوت موجود نہیں ہے اس لیے فوج کا آنا ناگذیر ہوگیا ہے۔ آئین توڑنے پر ان حکمرانوں کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ اس وقت آئین تو کیا پاکستان ہی نہیں ہے کے پی کے میں عمران خان، سندھ میں علی بابا چالیس چور، بلوچستان میں بلوچ اور وپختون جبکہ پنجاب میں شریف خود بیٹھے ہیں جبکہ مرکز کی کوئی حیثیت نہیں رہی ایسی صورتحال میں ملک کی بقاکے لیے فوج کے سوائے کوئی سہارا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیپلوں کا جیسے جیسے گھیرا تنگ ہوتا جائے گا وہ ملک چھوڑ کر فرار ہوتے جائیں گے ملک اس وقت بھی این آر او تحت چل رہا ہے جبکہ عوام راہ نجات تلاش کررہا ہے اور کراچی میں رینجرس کی آمد کے بعد عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے باقی سندھ کی عوام بھی ان کی طرف دیکھ رہی ہے جنہیں زیپلوں اور جرائم پیشہ لوگوں نے تباہ و برباد کردیا ہے۔ واضح رہے ممتاز بھٹو نے اپنی پارٹی مسلم لیگ ن میں ضم کردی تھی اورتاحال باقاعدہ طورپر ن لیگ سے علیحدگی اختیار نہیں کی۔