اسلام آباد (آن لائن) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی 12 ربیع الاول سے قبل وطن واپسی کا پروگرام‘ وفاقی اور صوبائی حکومت نے بھی ان کے استقبال کی تیاریاں شروع کر دی ہیں کارکنان اور رہنماﺅں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات میں پیروی کرنے اور ڈاکٹر طاہر القادری سمیت ان کے مرکزی رہنماﺅں کی گرفتاری کے لئے عدالتوں سے رجوع کئے جانے کا امکان ہے۔ جبکہ دوسری جانب ڈاکٹر طاہر القادری نے حتمی تاریخ کا اعلان کرنے کے لئے اپنی جماعت کے تمام ونگز کا مشاورتی اجلاس جلد بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وطن واپسی کے حوالے سے مکمل مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔ عوامی تحریک کے قریبی ذرائع نے آن لائن کو بتایا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے حکم پر ان کی جماعت کے مرکزی قائدین نے تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی‘ مسلم لیگ ق‘ سنی اتحاد کونسل سمیت سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے جلد ہی تفصیلات بھی میڈیا کو فراہم کر دی جائیں گی جس کے تحت عوامی تحریک کے مرکزی رہنما سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا آغاز کر دیں گے اور ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے لکھا گیا ایک خط بھی سیاسی جماعتوں کی مرکزی قیادت کو دے دیا جائے گا۔ عوامی تحریک کے مرکزی ترجمان نور اللہ صدیقی نے ان لائن کو بتایا کہ حکومت نے اگر طاہر القادری اور ان کے رفقاءکار کو گرفتار کرنے کی مذموم کوشش کی تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے کارکنان اور رہنماﺅں کے خلاف غیر قانونی مقدمات اب ختم ہونے چاہئیں۔ ماڈل ٹاﺅن واقعے کے حوالے سے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔ ڈاکٹر طاہر القادری اپنے ملک واپس آ رہے ہیں جس کی وجہ سے مخالفین پریشانی کا شکار ہیں۔