راولپنڈی (آن لائن) بھارت میں خواجہ سراءکی سب انسپکٹر کے عہدے پر تعیناتی اور دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی خواجہ سراﺅں کو سرکاری محکموں میں نوکری کے مواقع حاصل ہونا شروع ہو گئے ۔ راولپنڈی کے نیشنل کالج آف آرٹس کے مختلف شعبوں میں خواجہ سراﺅں کو بھرتی کر لیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں خواجہ سراﺅں کو نوکری کے محدود مواقع میسر ہوئے ہیں یا وہ اپنی زندگی گزارنے کے لئے گلی محلوں کا سہارا لیتے ہیں نجی اور سرکاری محکمے ان کو باعزت روزگار دینے سے کتراتے ہیں تاہم حال ہی میں ایک اہم تبدیلی آئی کہ راولپنڈی نیشنل کالج آف آرٹس نے اس حوالے سے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے مختلف شعبوں میں متعدد خواجہ سراﺅں کو ملازمتیں فراہم کی ہیں ۔ نیشنل کالج آف آرٹس کے ڈائریکٹر ندیم عمر تارڑ نے میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ اس سے پہلے یہ سوالات اٹھائے گئے تھے کہ آیا کالج طلباءاور اساتذہ خواجہ سراﺅں کی بھرتی کے حوالے سے یہ فیصلہ قبول کریں گے یا نہیں لیکن طلباء اور اساتذہ نے اس فیصلے کو قبول کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد خواجہ سراﺅں کو پرسکون اور محفوظ ماحول میں کام کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے دیگر اداروں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے اختیارات کے تحت خواجہ سراﺅں کی بھرتی کاعمل شروع کریں جاب کے لئے خواجہ سراﺅں کو پرامن اور محفوظ ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ بھی دیگر انسانوں کی طرح اپنی زندگی کو احسن طریقے سے گزار سکیں ۔ ادھر نیشنل کالج آف آرٹس میں کام کرنے والے خواجہ سراءشرمیلی جو کہ کینٹین پر خانساماں کا کام کر رہی ہے اور وہ خوش ہے ۔ فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں آفس اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کرنے والی وینا کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ چار ماہ سے کام کر رہی ہے اس جاب کے ملنے کے بعد وہ اس قابل ہو گئی ہے کہ وہ ڈانسنگ کا کام چھوڑ دے گی وہ اپنی جاب سے خوش اور مطمئن ہے یہاں کام شروع کرنے کے بعد مجھے دیگر اداروں سے بھی ملازمت کی پیش کش آ رہی ہیں ۔ڈاکٹر تارڑ کے مطابق سپریم کورٹ نے 2012 ءکے اپنے فیصلے میں اس اقدام کو قانونی اجازت دی ہے لہذا حکومت کو خواجہ سراﺅں کی بھرتی کے لئے ایک میکنزم بنانا چاہئے ۔