پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

نئی ای سی ایل پالیسی ،وزارت داخلہ نے تردید کردی

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وزارتِ داخلہ کی جانب سے اعلان کردہ نئی ای سی ایل پالیسی کے تحت سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، ٹرابیونلز جن کا درجہ ہائی کورٹ کے برابر ہو، ڈیفنس ہیڈ کوراٹرز، حساس اداروں، نیب، ایف آئی اے اور وفاقی حکومت کی سفارش پر ہی ای سی ایل میں نام ڈالے جا سکتے ہیں۔ جمعرات کو ترجمان وزارتِ داخلہ نے 29اکتوبر2015 کو میڈیا کے چند حلقوں میں چھپنے والی اس خبر،کہ جس میں کہا گیا تھا کہ وزارتِ داخلہ نے نیب کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے میگا سکینڈلز میں ملوث 300سے زائد افراد کے نام ای سی ایل سے خارج کر دیے ہیں، کے حوالے سے کہا ہے کہ وزارتِ داخلہ کی جانب سے اعلان کردہ نئی ای سی ایل پالیسی کے تحت سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، ٹرابیونلز جن کا درجہ ہائی کورٹ کے برابر ہو، ڈیفنس ہیڈ کوراٹرز، حساس اداروں، نیب، ایف آئی اے اور وفاقی حکومت کی سفارش پر ہی ای سی ایل میں نام ڈالے جا سکتے ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت، ہے ما سوائے دہشت گردی، جاسوسی، بغاوت، اینٹی ٹیریرزم ایکٹ فورتھ شیڈول، ملک خلاف، منشیات اور انسانی سمگلنگ کیسیزکے، کوئی نام زیادہ سے زیادہ تین سال تک ای سی ایل میں رکھا جا سکتا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ نئی پالیسی کو تمام سٹیک ہولڈرز اور ماہر ین قوانین کی مشاور ت اور اس بات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے کہ پرانے ضابطہ کار کے مطابق لوگوں کے نام پچیس پچیس سال سے بھی زائد عرصے تک ای سی ایل میں پڑے رہتے تھے۔پرانے ضابطہ کار میں نہ تو ای سی ایل سے نام نکالے جانے کا طریقہ کار مقرر تھا اور نہ ہی اس بات کا ریکارڈ رکھا جاتا تھا کہ کوئی نام کب ای سی ایل میں ڈالا گیا اور کتنے عرصے کے لئے ڈالا گیا۔ یہ بات بھی محسوس کی گئی کہ ای سی ایل میں نام ڈلوانے کے بعد متعلقہ محکمے ایک لمبے عرصے کے لئے خاموشی اختیار کر لیتے تھے۔ اعلیٰ عدالتوں نے بھی متعدد کیسیز کی سماعت کے دوران یہ بات کہی کہ کسی کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا ملک کے آئین کے منافی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہر تفتیشی ادارے کو قانونی طور پر اختیار حاصل ہے کہ وہ جرائم میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرے یا تفتیش کے لئے یا پھر ملزم کو تفتیش کا حصہ بنانے کے لئے دیگر قانونی راستے اختیار کرے۔ ترجمان نے کہا کہ ای سی ایل کا استعمال بہت احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس سے کسی کی آزادانہ نقل و حمل جیسے بنیادی حق پر پابندی لگائی جاتی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ تمام ڈیپارٹمنس اور سٹیک ہولڈرز میں نئی ای سی ایل پالیسی کے قواعد و ضوابط کی تشہیر کی گئی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نیب کے نمائندگان بھی نئی ای سی ایل پالیسی کے سلسلے میں منعقدہ بریفنگز اور میٹینگز میں موجود ہوتے تھے اور ان میٹینگز میںواضح طور پر مطلع کیا گیا کہ ایسے تمام لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکال دیے جائیں گے جو تین سال سے زائد عرصے سے ای سی ایل میں موجود ہیں ماسوائے ان ناموں کے جو خصوصی طور پر اس سے برعکس کےلئے منظور کئے جائیں گے۔ترجمان نے کہا کہ آئندہ کوئی نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کےلئے نئی ای سی ایل پالیسی کے قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…