لندن(نیوزڈیسک)برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کی سابقہ بیوی ریحام خان کے درمیان طلاق دو ہفتے پہلے ہوگئی تھی اور انہوںنے اسے 2018کے عام انتخابات تک خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ریحام خان کے سیاسی ایجنڈے کے باعث اس کا فوری طورپر اعلان کر نا پڑا۔عمران خان اور ریحام خان کی شادی اور ریحام خان کے تعلیمی کیریئر کے بارے میں اہم انکشافات کر نے والے برطانوی اخبار ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ریحام کی علیحدگی جمائما کی وجہ سے نہیں بلکہ ریحام کے مشکوک ماضی کے باعث ہوئی ہے ۔اخبار نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے خاندان نے پہلے دن سے ہی ریحام کو قبول نہیں کیا تھا جبکہ ماضی میں انہوںنے جمائما خان کو بسروچشم نہ صرف قبول کیا تھا بلکہ پورے عرصے کے دور ان خاندان ان کے ساتھ رہا اور اس شادی کا اختتام بھی خاندان سے طویل صلاح مشورے کے بعد انتہائی مناسب انداز میں ہوا ۔اخبار لکھتا ہے کہ عمران خان نے ہر موقع پر ریحام کا ساتھ دیا جبکہ ریحام مختلف مواقع پر ایسے دعوے کرتی رہی جو بعد میں جھوٹ ثابت ہوتے رہے لیکن حالات نے عمران خان کو اس شادی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے پر مجبور کیا ۔اخبار کے مطابق پی ٹی آئی کے برطانیہ میں ایک حامی آصف علی جو بینکار ہیں کا کہنا ہے کہ اس شادی کے بعد بڑی تعداد میں پارٹی کے مخلص کارکنوں کو مایوسی ہوئی تھی اور وہ الگ ہوگئے تھے ۔خاندانی دوست کے حوالے سے ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ ریحام کی سیاسی خواہشات اس علیحدگی کا باعث بنی وہ پارٹی کی سینئر قیادت ٹیم میں شامل ہونا چاہتی تھی جبکہ عمران خان نے اسے اہم پارٹی رہنماﺅں پر تنقید سے روکا تھا ۔مقامی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کے درمیان علیحدگی دو ہفتے قبل ہوگئی تھی لیکن انہوںنے 2018کے عام انتخابات سے قبل اس راز سے پردہ نہ اٹھانے پر اتفاق کیا تھا لیکن جب عمران خان کو معلوم ہوا کہ ریحام خیبر پختو ن خوا میں ہسپتالوں کے دورے اور اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے تو انہوں نے اس کااعلان کر دیا ۔اخبار لکھتا ہے کہ ریحام خان کا صحافتی کیریئر تو نمایاں حیثیت کا نہیں لیکن اس نے ایسی کہانی چھوڑی ہے جس پر طویل عرصہ بات ہوتی رہے گی۔