کراچی (نیوزڈیسک) سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے مطالبے پر بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں فوج اور رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم یہ تعداد کتنی ہوگی اور کہاں تعینات کیا جائے گا اس کا فیصلہ حکومت سندھ الیکشن کمیشن، فوج اور رینجرز ملکر کریں گے۔ پہلے مرحلے کی انتخابی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ جانبداری کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ سندھ پولیس اور رینجرز نے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو مقامی ہوٹل میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس رضا محمد خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر جوائنٹ الیکشن کمشنر فصاحت عطاءالرحمن بھی موجود تھے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد سندھ کے دورے پر آئے اور بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے انتخابی عمل اور تیاریوں کا جائزہ لیا۔ چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، داخلہ سیکریٹری وسیم احمد، صوبائی الیکشن کمشنر آف سندھ تنویر ذکی، سیکریٹری بلدیات حکومت سندھ عطا محمد، جوائنٹ الیکشن کمشنر بلدیات عطاءالرحمن، لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن کے کمشنر ، ڈویژنل الیکشن کمشنر، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، رینجرز کے بریگیڈیئر خرم اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پہلے مرحلے کے 8 اضلاع میں 300 سے زائد نشستوں کے لئے ہونے والے انتخابی عمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران نے انتخابی عمل کی تربیت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ انتخابی میٹریل کی فراہمی، الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے دن امن وامان کی بحالی پر بھی زور دیا۔ مجموعی طور پر پہلے مرحلے میں 37 ہزار افراد پر مشتمل انتخابی عملہ انتخابی ذمہ داریاں ادا کرے گا جبکہ 31 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہونگے۔ پہلے مرحلے میں10 ہزار سے زائد امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز میں پولنگ کے دوران رینجرز تعینات کی جائے گی۔ آج کے اجلاس میں اس تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم یہ تعین کرنا ہے کہ رینجرز اور فوج کہاں کہاں تعینات کی جائے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ پولنگ اسٹیشنز، بعض کا کہنا ہے کہ تعلقے اور بعض کا کہنا ہے کہ تمام حساس مقامات پر فوج اور رینجرز تعینات کی جائے۔ فوج اور رینجرز کہاں پر اور کتنی تعینات کی جائے گی اس کا حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن، حکومت سندھ، فوجی ورینجرز حکام باہمی مشاورت سے کریں گے اور بدھ کی شب تک حکومت سندھ ہمیں آگاہ کرے گی کہ اسے کتنے فوجی اور رینجرز اہلکاروں کی ضرورت ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اجلاس میں آئی جی سندھ نے بریفنگ میں بتایا کہ تینوں مراحل کے لئے انتخابی مہم کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ رینجرز حکام اور آئی جی نے امن وامان کے لئے بلدیاتی انتخابی کے دوران بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابی تیاریوں کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے شکایت کی ہے کہ تمام شکایات کا فوری طور پر ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے قائداعظم کی تصویر کا ایک مرتبہ پھر ذکر کیا اور کہا کہ سرکاری ملازمین کو حکومتوں کی خوشامدی سے بالاتر ہو کر کام کرنا چاہئے۔ چیف الیکشن کمشنر نے اس سے قبل اسی طرح کا خط آئی پنجاب اور دیگر کو لکھا تھا۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کی جانب سے رینجرز اور فوج کی تعیناتی کی ضرورت اور تعداد کی اعداد وشمار ملنے کے بعد آرمی اور رینجرز حکام کے سامنے رکھیں گے اور فیصلہ کریں گے کہ کہاں کہاں تعینات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چہلم کے باعث تیسرے مرحلے کی پولنگ 3 دسمبر کے بجائے 5 دسمبر کو ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی عملے کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ جن ریٹرننگ افسران کے حوالے سے شکایات موصول ہوئی ہیں۔ نہ صرف انہیں ہٹادیا گیا ہے بلکہ ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی گئی ہے۔ انتخابی عمل پر الیکشن کمشنر کی کڑی نظر ہے۔ پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابی کی پولنگ کی تاریخ آگے بڑھانے کی حکومت سندھ کی درخواست کے ضمن میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت سندھ اور چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ بابر یعقوب سے پوچھا گیا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک ریٹرننگ افسر کو نہ صرف ہٹایا گیا بلکہ اس کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔