منگل‬‮ ، 24 جون‬‮ 2025 

سپرماڈل ایان علی کیخلاف اہم حکم جاری

datetime 6  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سکریپ کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے تاہم نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی نیلامی کی جاتی ہے۔ آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ کسٹم کے اندر یہ طریقہ کار ہے۔ ٹمپرڈ گاڑیوں کو اپنے رشتہ داروں کو استعمال کے لئے دیئے جانے کے حوالے سے خواجہ شفقت نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ ادارے کے پاس نان کسٹم اور ٹمپرڈ گاڑیوں کی تمام تفصیلات موجود ہیں۔ چیئرمین نے کہا کہ کسٹم کی جانب سے نیلام کی گئی گاڑیوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں جن میں ان کے ماڈل اور نیلامی کی رقم شامل ہو۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2012ءمیں ایمنسٹی اسکیم کے تحت 50 ہزار سے زائد نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوئی۔ کسٹم کی جانب سے گزشتہ سال 20 ارب روپے کی اسمگلنگ کی اشیاءپکڑی گئیں۔ منی لانڈرنگ کا کیس بھی کسٹم ایکٹ کے تحت ہی ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ تمام محکموں سے زیادہ ہم نے اپنے ملازمین کے خلاف کارروائی کی ہے۔ افسران کے گوشوارے اور اثاثہ جات کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر کارروائی کی گئی۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایسی شکایات ہیں کہ ایئرپورٹ پر اگر اپنے بیگز میں نقدی رکھیں تو وہ یہاں ہی نکال لی جاتی ہے۔ کمیٹی نے چھ لاکھ میں نیلام ہونے والی ٹیوٹا سرف گاڑی کی تفصیل طلب کی۔ چیئرمین کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ ایسے احکامات جاریں کریں کہ ڈی اے سی میں کم از کم ڈی جی کی سطح کے آفیسر شریک ہوں۔ چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ 1998ءسے 2005ءتک پکڑی گئی 205 گاڑیوں کی نیلامی اور ان پر مقدمات کی تفصیلات دی جائیں۔ آڈیٹر جنرل حکام نے کہا کہ جن جگہوں پر گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں اس کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ ایک سال میں گاڑی تباہ ہو جاتی ہے اس لئے اس کو جلد نیلام کر دیا جانا چاہئے۔ چیئرمین پی اے سی نے بھی اس کی تائید کی۔ ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ چین سے ڈی ڈی آئی کا آغاز یکم جنوری 2016ءسے ہوگا۔ افغانستان سے بھی اس کے خواہشمند ہیں۔ دبئی سے آنے والے کنٹینروں کے ساتھ اگر انوائس نہ ہوئی تو 50 ہزار روپے تک جرمانہ ہوگا۔ ڈی جی آڈٹ فاروق الحسن نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ریکارڈ تک ہمیں رسائی نہیں دی جا رہی۔ ایف بی آر کسی قانون کے تحت ریکارڈ نہیں روک سکتا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پی اے سی کے تحریری احکامات کی روشنی میں وہ خود آڈیٹر جنرل کے پاس گئے اور طریقہ کار کا جائزہ لیا۔ آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ یہ فیصلہ کرنا میرا آئینی حق ہے کہ کیا آڈٹ کرنا ہے۔ ہم 3 فیلڈ (نام، شناختی کارڈ نمبر اور پیشہ) کے ساتھ آڈٹ کرتے ہیں۔ ہمارے لئے یہی کافی ہے۔ اگر 9 لاکھ کا ڈیٹا دیں گے تو میرے پاس اتنی افرادی قوت نہیں ہے۔ اب 6 فیلڈ ملتی ہیں جس میں این ٹی این اور آمدن شامل ہے۔ ایف بی آر کے چیئرمین نے بتایا کہ اگر 100 فیصد ڈیٹا آڈیٹر جنرل کو چاہئے تو دینے کو تیار ہیں۔ عاشق گوپانگ نے کہا کہ آڈیٹر جنرل ہمیں جوابدہ ہیں، وہ جو ڈیٹا لکھ کر بھیجیں گے وہی فراہم کیا جائے گا۔اجلاس میں کمیٹی کے اراکین محمود خان اچکزئی، راجہ جاوید اخلاص، رانا افضال حسین، ڈاکٹر عارف علوی، ڈاکٹر عذرا فضل، سردار عاشق حسین گوپانگ، جنید انور چوہدری، خواجہ شفقت محمود، شاہدہ اختر علی اور شیخ رشید احمد نے شرکت کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…