اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں شروع ہونے والا باہمی تعاون ایک اہم اور ممکنہ طورپر سنسنی خیز موڑ کی طرف گامزن ہوگیا ہے جس میں پاکستان کی طرف سے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما الطاف حسین اور انکے بعض ساتھیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔روزنامہ جنگ کے خصوصی تحقیقاتی صحافی اعزازسید کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانیہ سے ضروری دستاویزی ثبوت اور الطاف حسین و متحدہ کےبعض رہنمائوں کے اکائونٹس کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذمہ دار ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دراصل پاکستان اور برطانیہ کےدرمیان عمران فاروق قتل کیس پر اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس سے تعاون کیا گیا یہ تعاون مجموعی طور پر دو طرفہ ہے اور تین مختلف جہتوں میں کیا جارہا ہے۔ سب سے پہلے تو برطانیہ کو پاکستان کی تحویل میں موجود تین ملزمان معظم علی، خالد شمیم اور محسن علی سے تفتیش کی اجازت دی گئی . اب برطانیہ سے ان افراد کی حوالگی کی درخواست کا انتظار کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان نے اس تعاون کے بدلے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی طرف سے فوج اور سکیورٹی اداروں کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز تقاریر پر ریفرنس تیار کرنے کے بعد تعاون مانگا۔ لیکن اس سے بھی اہم تعاون تیسرے لیکن اہم ترین شعبے میں مانگا گیا وہ منی لانڈرنگ کا شعبہ تھا۔ اب پاکستان نے منی لانڈرنگ کی شکایات پر برطانیہ سے ضروری دستاویزی ثبوت مانگ لیے ہیں۔ اس سلسلے میں برطانیہ میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے بعض رہنمائوں کے اکائونٹس کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں جن سے آنے والے دنوں میں ان رقوم کے ذرائع کے بارے میں پاکستان کے اندر بھی چھان بین اور متعلقہ لوگوں سے پوچھ گچھ کا امکان ہے۔ منی لانڈرنگ کا مقدمہ حکومت نے برطانیہ میں الطاف حسین کی رہائش گاہ سے برآمد ہونے والی خطیر رقم کے بارے میں برطانیہ میں جاری منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے بعد درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ وہی کیس ہے جس میں الطاف حسین پہلے ہی ضمانت پر ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کراچی سے مبینہ طور پر بھتے کی رقوم بھی برطانیہ میں ایم کیو ایم کے بعض رہنمائوں کو بھیجی جاتی رہی ہیں۔