کراچی(نیوزڈیسک)امریکی جریدے نے پاکستان کے اپنے تیار کردہ ڈرون کی کارکردگی پر تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے اور کہا ہے کہ ڈرون حملے میں عسکریت پسندوں کی ٹارگٹ کلنگ ثابت کرتی ہے کہ ڈرون جنگ غیر متوقع طریقے سے پھیل رہی ہے۔ سینئر صحافی رفیق مانگٹ کے مطابق امریکی بزنس جریدے فارچیون نے لکھا ہےکہ پاکستان کی طرف سے اپنے تیارکردہ ڈرون حملے میں عسکریت پسندوں کی ٹارگٹ کلنگ ثابت کرتی ہے کہ ڈرون جنگ غیر متوقع طریقے سے پھیل رہی ہے۔ستمبر کے اوائل میں پاکستان نےایک خصوصی کلب میں شمولیت اختیار کرلی۔ امریکا ،برطانیہ اور اسرائیل کے بعد پاکستان دنیا کاچوتھا ملک ہے جومسلح ڈرون کے استعمال سے اپنے ٹارگٹ کو ختم کر سکتا ہے۔امریکا اور برطانیہ کے برعکس پاک فوج نے اپنے علاقے میں ہی دشمن کو ختم کرنے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا۔ یہ حملے وزیرستان میں امن و امان قائم کرنے کی پاکستان کی طویل عرصے سے جاری مہم کا حصہ تھے۔امریکی جریدے نے لکھا ہے کہ مستقبل میں ڈرون پاکستانی حکومت کے لیے ایک پرکشش ہتھیار یا آلہ ہو سکتے ہیں ، تاہم زمینی آپریشنز پر خون اورپیسے کو خطرے میں ڈالنے کے بارے میں بھی پاکستان محتاط ہے۔پاکستان کی طرف سے ڈرون کے استعمال نے کئی ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا جو واضح کرتا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے مفروضے غلط تھے۔ کم سے کم پاکستان نے یہ دکھا دیا کہ وہ امریکی ٹیکنالوجی تک رسائی رکھتے ہیں، ضروری نہیں کہ وہ اس سے منظم ٹارگٹ کلنگ بھی کریں۔پاکستان نے حملے کےلئے جو ڈرون استعمال کیا وہ ملکی سطح پر تیار براق ڈرون تھا جو نگرانی کےلئے ڈیزائن کیا گیا تھا لیکن اسے ریموٹ کنٹرول کے تحت میزائل لے جانے اور استعمال کرنے میں تبدیل کردیا گیا۔ یہ ڈرون درستگی کی ایک مناسب سطح تک ہدف کو نشانہ بنانے کےلئے کافی ہے۔