کہ بلوچستان پاکستان کا وہ واحد صوبہ تھا جہاں گیس سب سے پہلے دریافت کی گئی اور وزیر اعظم کا خیال تھا کہ صوبہ بلوچستان کا سب سے پسماندہ علاقوں میں قدرتی گیس فراہم کرنے کا مطالبہ 1950ءکی دہائی سے کیا جا رہا تھا اور ایل پی جی گیس کی فراہمی سے لاکھوں لوگوں کو مطمئن کیا جا سکتا تھالیکن ایسانہیں ہوا اور بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی بڑھ گئی وزارت پیٹرولیم نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بلوچستان کے صرف13شہروں میں قدرتی گیس فراہم کی جا رہی ہے جو شہری آبادی کا59فیصد حصہ بنتا ہے باقی49فیصد حصہ اب بھی گیس سے محروم ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کے منصوبے کے مطابق ایک پلانٹ بلوچستا ن کے دور دراز علاقوں کے10ہزار گھروں کو قدرتی گیس فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا تھالیکن وہ نہیں جانتے کہ یہ منصوبہ کیوں شروع نہیں کیا گیا البتہ کاغذ میں یہ منصوبہ ضرور موجود ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ تاخیری حربے میری ہی وزارت کے بیوروکریٹس کی طرف سے استعمال کئے جا رہے ہیں ۔بلوچستان کے ساحلی ضلع لسبیلہ سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم جام کمال خان کے مطابق وزارت پیٹرولیم کے کچھ سینئر حکام تمام پالیسی معاملات میں مجھے مکمل طور پر نظر انداز کر رہے ہیں ایساوفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور وزارت کے ایک سینئر بیوروکریٹ کی ہدایت پر ہو رہا ہے ۔