کراچی(نیوز ڈیسک) کراچی القاعدہ جیسی بین الاقوامی کالعدم تنظیموں کیلئے مالی معاونت کا مرکز بن چکا ہے ، اربوں روپے مبینہ طور پر دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے استعمال ہوتے ہیں،لیکن پہلی مرتبہ حالیہ کراچی آپریشن کے دوران بڑے سیاستدانوں کے نام بھی اس کام سے جوڑے گئے ہیں۔ یہ صورتحال بالاآخر کہاں جائیگی اور کہاں ختم ہوگی؟ حال ہی میں القاعدہ کے گرفتار ہونےوالے کارندوں نے انکشاف کیا ہے کہ کس طرح یہ گروپ جہادی گروپس کے علاوہ کچھ مقامی گروپس کی معاونت سے دہشت گردی کی مالی معاونت میں ملوث رہا۔جنگ رپورٹر مظہر عباس کے مطابق گزشتہ دو سالوں سے یہ سب کچھ سندھ میں ہورہا ہے لیکن دہشت گردی کی مالی معاونت کے پہلو کو چھوا تک نہیں گیا، اگرچہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں ہیں جن میں وہ ہلاک یاگرفتار ہوئے۔لیکن جب سے فشریز پر چھاپہ مارا گیا تو اس وقت سے اس ضمن میں مبینہ طور پر سیاستدانوں کے منسلک ہونے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ایک معروف سیاستدان ڈاکٹر عاصم حسین جن کا مقدمہ فوجی عدالتوں کو بھی بھیجے جانے پر غور کیا جاسکتا ہے،انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، وہ سابق صدرآصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں۔ان پر مقدمہ چلانے کے حوالےسے حتمی فیصلہ اعلیٰ سطح پر کیا جائےگا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں