اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

پاکستان میں اہم سیاسی شخصیات کی گرفتاری، اب کیا ہوگا؟عالمی میڈیا کی رپورٹ

datetime 23  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں بد عنوانی کے خلاف جاری حالیہ مہم میں اہم سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کی گرفتاریوں اور ان پر مقدمات کے اندراج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مستقبل میں مزید اہم شخصیات کی گرفتاریاں متوقع ہیں اور پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور بدعنوانی دونوں ایک دوسرے کے ساتھ پیوست ہیں اور پاکستان میں تو بدعنوانی نے ایک دائمی دہشت گردی کی شکل اختیار کر رکھی ہے،دوسری جانب نیب کے دعوے اپنی جگہ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ لوٹی گئی رقم کے مقابلے میں نیب کی ریکوری اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ان دنوں احتساب کے قومی ادارے (نیب ) کے صوبائی دفاتر بھی فعال دکھائی دے رہے ہیں اور بدعنوانی کے خلاف جاری اس مہم کو پہلی مرتبہ دہشت گردی کے خلاف مہم سے جوڑا جا رہا ہے۔ صوبہ سندھ میں اب تک حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے اہم رہنماو¿ں اور ان کے حمایت یافتہ سرکاری افسران سمیت پچاس سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے تاہم سابق صدر اور پی پی پی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعد حکام کی جانب سے ایسے دعوے کیے گئے تھے، جن کے مطابق ڈاکٹر عاصم کی مبینہ بد عنوانی کی رقم دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے بھی استعمال ہوئی۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما اس الزم کی سختی سے تردید کرتے ہیںتاہم یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد سے ملک کے مختلف حلقوں اور ذرائع ابلاغ میں اس سوال پر بحث مباحثے جاری ہیں کہ دہشت گردی یا بد عنوانی میں سے کون سا جرم زیادہ بڑا یا سنگین ہے؟اس بارے میں پاکستان میں جمہوریت اور پارلیمان کی مضبوطی اور شفافیت کے لئے کام کرنیوالی غیر سرکاری تنظیم پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (پلڈاٹ) کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور کرپشن کو الگ الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔ غیر ملکی میڈیاسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور بدعنوانی دونوں ایک دوسرے کے ساتھ پیوست ہیں اور پاکستان میں تو بدعنوانی نے ایک دائمی دہشت گردی کی شکل اختیار کر رکھی ہے کیونکہ کرپشن نے معاشرے میں جو ناانصافی جنم دی ہے اس نے دہشت گردی کو ایک نظریاتی اساس مہیا کی ہے، تو اس لئے اگر بدعنوانی دہشت گردی سے بڑا نہیں تو اس سے چھوٹا جرم بھی نہیں۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے بدعنوانی کی وباءمعاشرے کے ہر حصے میں پھیلی ہوئی ہے اور پاکستانی نظام انصاف سے لے کر ترقیاتی منصوبوں میں آپ کو کرپشن ہی کرپشن نظر آتی ہے۔پاکستان میں بدعوانی کا رجحان نیا نہیں ہے خود نیب کے حکام اور بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل متعدد مرتبہ پاکستان میں بدعنوانی کی نشاندہی کرتے آئے ہیں۔ نیب کے چیئرمین قمرالزمان چوہدری نے گزشتہ ہفتے لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب لوٹی گئی ملکی دولت میں سے دو سو چونسٹھ ارب روپے سے زائد کی رقم ریکور کر چکا ہے۔نیب کے دعوے اپنی جگہ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ لوٹی گئی رقم کے مقابلے میں نیب کی ریکوری اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔ ان ماہرین کے مطابق بدعنوانی معاشرتی ناہمواری کو جنم دیتی ہے جو بلاآخر دہشت گردی سمیت متعدد جرائم کا سبب بنتی ہے۔پاکستان میں اپنی صحافی برادری کے احتساب پر مبنی حالات حاضرہ کے پروگرام سے شہرت پانے والے صحافی مطیع اللہ جان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ پاکستان میں کرپشن اور دہشت گردی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں لیکن بدعنوانی کو دہشت گردی سے بڑاجرم نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ وہ کہتے ہیں نا کہ جان ہے تو جہان ہے۔ انسانی زندگی سب سے مقدم ہے اور جو کچھ بھی ہے وہ اس کے بعد ہی ہے، یہ بات درست ہے کہ دہشت گردی اور بدعنوانی ایک دوسرے کو فروغ دیتے ہیں لیکن پھر یہی کہوں گا کہ انسانی جان لینے سے بڑا جرم کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی پر قابو پا کر دہشت گردی میں کمی کی جاسکتی ہے لیکن اگر بدعنوانی کو مکمل ختم کر دیا جائے تو بھی پاکستانی معاشرے کے تناظر میں اس بات کی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ دہشت گردی بھی ختم ہو جائے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…