لاہور (نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے بیان، تقریراور تصویر نشر اور شائع کرنے پر پابندی کے حکم پر نظر ثانی کی درخواست پر وزارت داخلہ کی جانب سے الطاف حسین کی شہریت کا مبہم جواب مسترد کرتے ہوئے تفصیلی جواب داخل کرانے کا حکم دیدیا جبکہ عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر الطاف حسین نفرت انگیز تقاریر نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی کرائیں تو عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتی ہے ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ الطاف حسین کا قومی شناختی کارڈ 17جنوری 1989ءکو منسوخ ہو گیا تھا جبکہ ان کا پاکستانی پاسپورٹ 15جنوری 1994کو ختم ہو گیا تھا۔ جس پر ایم کیو ایم کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پہلے ان درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرنا چاہئے ۔ جس پر عدالت نے قرار دیا کہ اگر الطاف حسین برطانوی شہری ہیں تو عدالت کو ا ن کے خلاف کاروائی کا اختیار نہیں لیکن اگر وہ پاکستانی ہیں تو عدالت کاروائی کرے گی۔ ایم کیو ایم کے وکلاءسے استفسار کیا گیا کہ عدالت کے سامنے جو ریکارڈ پیش کیا گیا