ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

دبئی میں پیپلزپارٹی کا پوسٹ مارٹم

datetime 18  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک)پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت جب ہفتہ اور اتوار کو دبئی میں ملاقات کرے گی تو وہ نہ صرف سندھ میں درپیش صورتحال کے تناظر میں خصوصی طور پر سیاسی۔ عسکری تعلقات یا پارٹی کی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کشیدگی پر ہی غور کرے گی بلکہ اہم ایجنڈا پیپلزپارٹی کی مکمل تنظیم نو اور رد و بدل کا ہوگا تاکہ کھوئی ہوئی مقبولیت دوبارہ حاصل کی جا سکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے سیاسی جائزے میں اس اجلاس کا نتیجہ کس قدر نمایاں ہوگا۔ پیپلزپارٹی کو سندھ کی صورتحال اور جس طرح سے وزیراعلیٰ کے اختیارات کو زک پہنچائی گئی، اس پر تشویش ہے۔ گوکہ وزیراعظم نوازشریف کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے لیکن پیپلزپارٹی کے بعض رہنمائوں کے مطابق یہ درحقیقت خود وزیراعظم کے لئے انتباہ ہے کہ وہ چوکنّا رہیں۔روزنامہ جنگ کے صحافی مظہرعباس کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل سندھ میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بہتری کی علامت کو محسوس کیا گیا۔ گوکہ ایف ائی اے کے ڈائریکٹر اس اجلاس میں موجود نہ تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں کوئی کشیدگی دکھائی نہیں دی۔ رینجرز نے خود کو دہشت گردوں اور ان کے مالی معاونین کے خلاف کارروائی تک محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جبکہ مرکز نے بھی ایف آئی اے کو محتاط رہنے کا پیغام دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیپلزپارٹی کے ساتھ اپنی کشیدگی دُور کرنے کے لئے کوششوں کا امکان ہے اور ایم کیو ایم کے ساتھ بھی مکالمہ شروع کیا جا سکتا ہے، لیکن دہشت گردوں اور ان کے مالی معاونین کے خلاف ’’کراچی ٹارگٹیڈ ایکشن‘‘ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ لہٰذا وزیراعظم نوازشریف اور ن لیگ کے رہنماء دبئی اجلاس کے نتیجے کو بڑے تجسس سے دیکھیں گے۔ انہیں حکومت کی کارکردگی اور حتیٰ کہ وزیراعظم پر تنقید قابل قبول ہو سکتی ہے لیکن وہ یہ بھی دیکھیں گے کہ پیپلزپارٹی کس لائحہ عمل کا فیصلہ کرتی ہے۔ ن لیگ کا جواب یا ردعمل قول و فعل میں اس کے عین مطابق ہوگا۔ وزیراعظم کے اپنی حکومت کے حوالے سے خدشات پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے جواب میں بیان کو کشیدگی دُور کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا گیا۔ خورشید شاہ نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ جب تک جمہوریت اور پارلیمنٹ ہیں، حکومت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ خورشید شاہ کا بیان گزشتہ سال پارلیمنٹ سے منظور مشترکہ قرارداد کا اعادہ ہے جب عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے پارلیمنٹ پر ہلّہ بولا تھا۔ ایک طرح سے پیپلزپارٹی نے گیند وزیراعظم کے کورٹ میں پھینک دی ہے جبکہ یہ اسٹیبلشمنٹ کے لئے بھی مثبت اشارہ ہے کہ وہ اس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نہ صرف آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ضرب عضب میں فوج کی قربانیوں کو سراہا اور اس سے زیادہ اہم بات یہ کہ اگر سڑکوں پر آویزاں جنرل راحیل شریف کی تصاویر لگی ہیں تو انہیں اعتراض بھی نہیں، لیکن دبئی کے اجلاس میں 2013ء کے عام انتخابات کے بعد سے پیپلزپارٹی کا پوسٹ

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…