بدھ‬‮ ، 20 اگست‬‮ 2025 

دبئی میں پیپلزپارٹی کا پوسٹ مارٹم

datetime 18  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک)پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت جب ہفتہ اور اتوار کو دبئی میں ملاقات کرے گی تو وہ نہ صرف سندھ میں درپیش صورتحال کے تناظر میں خصوصی طور پر سیاسی۔ عسکری تعلقات یا پارٹی کی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کشیدگی پر ہی غور کرے گی بلکہ اہم ایجنڈا پیپلزپارٹی کی مکمل تنظیم نو اور رد و بدل کا ہوگا تاکہ کھوئی ہوئی مقبولیت دوبارہ حاصل کی جا سکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے سیاسی جائزے میں اس اجلاس کا نتیجہ کس قدر نمایاں ہوگا۔ پیپلزپارٹی کو سندھ کی صورتحال اور جس طرح سے وزیراعلیٰ کے اختیارات کو زک پہنچائی گئی، اس پر تشویش ہے۔ گوکہ وزیراعظم نوازشریف کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے لیکن پیپلزپارٹی کے بعض رہنمائوں کے مطابق یہ درحقیقت خود وزیراعظم کے لئے انتباہ ہے کہ وہ چوکنّا رہیں۔روزنامہ جنگ کے صحافی مظہرعباس کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل سندھ میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بہتری کی علامت کو محسوس کیا گیا۔ گوکہ ایف ائی اے کے ڈائریکٹر اس اجلاس میں موجود نہ تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں کوئی کشیدگی دکھائی نہیں دی۔ رینجرز نے خود کو دہشت گردوں اور ان کے مالی معاونین کے خلاف کارروائی تک محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جبکہ مرکز نے بھی ایف آئی اے کو محتاط رہنے کا پیغام دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیپلزپارٹی کے ساتھ اپنی کشیدگی دُور کرنے کے لئے کوششوں کا امکان ہے اور ایم کیو ایم کے ساتھ بھی مکالمہ شروع کیا جا سکتا ہے، لیکن دہشت گردوں اور ان کے مالی معاونین کے خلاف ’’کراچی ٹارگٹیڈ ایکشن‘‘ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ لہٰذا وزیراعظم نوازشریف اور ن لیگ کے رہنماء دبئی اجلاس کے نتیجے کو بڑے تجسس سے دیکھیں گے۔ انہیں حکومت کی کارکردگی اور حتیٰ کہ وزیراعظم پر تنقید قابل قبول ہو سکتی ہے لیکن وہ یہ بھی دیکھیں گے کہ پیپلزپارٹی کس لائحہ عمل کا فیصلہ کرتی ہے۔ ن لیگ کا جواب یا ردعمل قول و فعل میں اس کے عین مطابق ہوگا۔ وزیراعظم کے اپنی حکومت کے حوالے سے خدشات پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے جواب میں بیان کو کشیدگی دُور کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا گیا۔ خورشید شاہ نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ جب تک جمہوریت اور پارلیمنٹ ہیں، حکومت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ خورشید شاہ کا بیان گزشتہ سال پارلیمنٹ سے منظور مشترکہ قرارداد کا اعادہ ہے جب عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے پارلیمنٹ پر ہلّہ بولا تھا۔ ایک طرح سے پیپلزپارٹی نے گیند وزیراعظم کے کورٹ میں پھینک دی ہے جبکہ یہ اسٹیبلشمنٹ کے لئے بھی مثبت اشارہ ہے کہ وہ اس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نہ صرف آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ضرب عضب میں فوج کی قربانیوں کو سراہا اور اس سے زیادہ اہم بات یہ کہ اگر سڑکوں پر آویزاں جنرل راحیل شریف کی تصاویر لگی ہیں تو انہیں اعتراض بھی نہیں، لیکن دبئی کے اجلاس میں 2013ء کے عام انتخابات کے بعد سے پیپلزپارٹی کا پوسٹ

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…