کراچی(نیوز ڈیسک)حکومتِ سندھ نے صوبے میں بدعنوانی سے متعلق مقدمات اور شکایات سے نمٹنے کے لیے سندھ احتساب کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جلد ہی اس سلسلے میں صوبائی اسمبلی میں قانون سازی کی جائیگی۔خیال رہے کہ پاکستان کے صوبے سندھ میں گذشتہ دو ماہ میں صوبائی محکموں میں کرپشن کے الزام میں 52 افسران کو گرفتار کیا گیا ہے اور 72 مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔جمعرات کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبائی احتساب کمیشن کا قانونی مسودہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں سیکریٹری قانون، ایڈوکیٹ جنرل سندھ، سیکریٹری داخلہ اور دیگر افسران شامل ہیں۔اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ایک اچھا اور موثر ادارہ ہے اور اس نے بدعنوان عناصر کے خلاف سخت اقدامات کئے ہیں لیکن وہ اس ادارے کی صلاحتیوں اور دائرہ کار کو وسیع کرکے سندھ حکومت کو بدعنوان عناصر سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔اسی لیے سخت ضرورت ہے کہ صوبائی احتساب کمیشن قائم کیا جائے۔وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ احتساب کمیشن کی صدارت کے ساتھ ایک آزاد بورڈ ہوگا اور اس میں بدعنوانی سے پاک اور قابل افسران مقرر کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ سندھ ملک کا وہ دوسرا صوبہ ہے جہاں احتساب کمیشن قائم کیا جارہا ہے۔ اس سے پہلیصوبہ خیبر پختون خوا میں اسی قسم کا احتساب کمیشن قائم کیا گیا تھا۔سندھ میں کرپشن کے الزامات میں گرفتاریوں اور چھاپوں پر وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ اور رینجرز میں سرد جنگ جاری ہے۔ سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری پر وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے بھی شکایت کی تھی کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری سے قبل انھیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔