اسلام آباد(نیوزڈیسک )نندی پورپاورپراجیکٹ، پیپلزپارٹی اورن لیگ کے گلے کاطوق بناگیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے پیپلز پارٹی حکومت کے دور کے نندی پور پاور پروجیکٹ کے دور کے تنازعات کے حوالے سے اپنی انکوائری تقریباً مکمل کر لی ہے اور یہ پتہ لگا لیا ہے کہ اس متنازع پروجیکٹ پر دستخط کی ذمہ دار وزارت پانی و بجلی، وزارت قانون اور وزارت انصاف ہیں اور بعد میں قومی خزانے کو نقصان پہنچا کر پروجیکٹ میں تاخیر کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے مسلم لیگ (ن) کے موجودہ دورِ حکومت میں پروجیکٹ کی ناکامی اور اربوں روپے کے نقصانات کے حوالے سے ابھی تک کوئی تحقیقات نہیں کیں۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزارت بجلی نے راجہ پرویز اشرف کے تحت ایسے معاہدے پر دستخط کیے جس کی توثیق وزارت قانون نے نہیں کی تھی اور اس میں کچھ متنازع شقیں موجود تھیں۔ روزنامہ جنگ کے صحافی انصارعباسی کی رپوررٹ کے مطابق وزارت قانون کے کچھ جوائنٹ سیکریٹریز کے متعلق بھی معلوم ہوا ہے کہ جب وزارت پانی و بجلی نے پہلے سے دستخط شدہ معاہدے پر بعد میں منظوری کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے مبینہ طور پر پروجیکٹ پر عملدرآمد میں تاخیر کرائی۔ لیکن، عمومی تاثرات کے برعکس نیب کو وزیر قانون بابر اعوان کے خلاف کوئی مواد نہیں ملا جن پر مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے پروجیکٹ کے معاہدے کو دو سال تک روکے رکھا۔ نیب کئی بیوروکریٹس اور سیاست دانوں بشمول خواجہ آصف اور بابر اعوان سے انٹرویو لے چکا ہے۔
اس وقت کے وزیر پانی و بجلی اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف انٹرویو میں دستیابی پر ہچکچا رہے تھے جس کے بعد انہیں تحریری سوالنامہ بھیجا گیا جو انہوں نے کسی حد تک حل کرکے واپس بھیجا اور دعویٰ کیا کہ انہیں تکنیکی معلومات کا علم نہیں۔ مبینہ طور پر راجہ پرویز اشرف نے اپنی ذمہ داری بیوروکریسی پر ڈالنے کی کوشش کی ہے اور انہوں نے نیب سے کچھ دستاویزات طلب کیے ہیں تاکہ وہ اپنی طرف سے وضاحت پیش کر سکیں۔ بظاہر نیب راجہ پرویز اشرف کے اب تک کے جواب سے مطمئن نظر نہیں آتا۔ نیب کے ذرائع کے مطابق، بابر اعوان نے اس بات سے