کراچی (نیوزڈیسک) پیپلز پارٹی کا بیڑہ کرپشن اور بیڈ گورننس کی وجہ سے غرق ہوا، بلاول میں اتنی صلاحیت نہیں کہ پیپلز پارٹی کو نیا جنم دے سکیں،مدارس کا نصاب شدت پسندانہ سوچ کے فروغ میں تنہا عامل نہیں ہے،ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میںسیاسی تجزیہ کاروں نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں مجموعی طور پر تمام عوامل کو دیکھنا ہوگا،الطاف حسین کی تقاریر اور تصاویر شائع کرنے پر پابندی کے اثرات انتہائی منفی ہوں گے، الطاف حسین پر پابندی جمہوری آزادیوں کو ختم کرنے کی طرف پہلا قدم ہے، شدت پسندانہ سوچ کا مسئلہ صرف مدارس اصلاحات سے نہیں بنیادی تعلیمی اصلاحات سے حل ہوگا۔مظہر عباس، امتیاز عالم، بابر ستار، سلیم صافی اور شہزاد چوہدری نے ان خیالات کا اظہار میزبان عائشہ بخش کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ پہلے سوال کیا بلاول کی مفاہمت نہیں مزاحمت کی سیاست پیپلز پارٹی کو جِلا بخشے گی؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے مفاہمت کی بجائے مزاحمت کی پالیسی بلاول کی نہیں آصف زرداری کی ہے، بلاول صرف اس پالیسی کے ساتھ چل رہے ہیں، مزاحمت کی سیاست پیپلز پارٹی کو جِلا نہیں بخش سکتی، پیپلز پارٹی کو مفاہمت کی پالیسی سے بہت نقصان ہوا ہے اس لئے اب وہ ن لیگ کی زیادہ مخالفت کرے گی،آصف زرداری نے مفاہمت کی نہیں مصلحت کی سیاست کی۔ امتیاز عالم نے کہا کہ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کی پرانی اسٹیبلشمنٹ سے فاصلہ رکھے ہوئے ہیں، بلاول نے کرپشن میں پکڑے جانے والے لوگو ں کے حق میں کوئی بیان نہیں دیا، بلاول جب بھی سامنے آئے انہوں نے مزاحمت کی لائن لی، ایم کیو ایم اور حکومت سے اتحاد ختم ہونے کے بعد بلاول کیلئے مزاحمت کی سیاست کرنا